بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
کیا ان عبارات سے صدرالدین صاحب اور ان کی جماعت کو معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ کیا ہے اور وہ ان کے بیان کے مطابق کیا ٹھہرتے ہیں؟ اور اگر اب بھی انہیں مرزاقادیانی کے دعویٰ کا علم نہ ہوا ہو تو وہ اپنے علم میں اضافہ کریں۔ جسے مرزاقادیانی نے خود تحریر کیا ہے: ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔ تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ خداتعالیٰ بہرحال جب تک طاعون دنیا میں رہے گا گو ستر برس تک رہے۔ قادیان کو اس خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
اور اسی وجہ سے اپنے آخری ایام میں مرزاغلام احمد قادیانی نے لاہور کے اخبار عام کو ایک خط لکھا۔ جس میں انہوں نے واشگاف الفاظ میں اس بات کا دعویٰ کیا کہ وہ نبی ہیں۔ ان کے اپنے الفاظ ہیں: ’’اور ان ہی امور کی کثرت کی وجہ سے اس نے میرا نام نبی رکھا ہے۔ سو میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں اور اگر میں اس سے انکار کروں تو میرا گناہ ہوگا اور جس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتا ہے تو میں کیونکر انکار کر سکتا ہوں۔ میں اس پر قائم ہوں۔‘‘
(مرزاقادیانی کا خط مورخہ ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ئ، بنام اخبار عام لاہور، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷)
اور اپنے اخبار بدر میں بھی اس بات کا اظہار کیا کہ: ’’میں کوئی نیا نبی نہیں ہوں۔ پہلے بھی کئی نبی گذرے ہیں۔ جنہیں تم لوگ سچامانتے ہو۔‘‘
(اعلان مرزاقادیانی،مندرجہ اخبار بدر قادیان مورخہ ۱۹؍اپریل ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۲۱۷)
ان واضح اور صاف دلائل کے ہوتے ہوئے لاہوری مرزائیوں کے امیر کا یہ کہنا کہ وہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی نہیںمانتے اور حضور کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے کو لعنتی سمجھتے ہیں کیا معنی رکھتا ہے؟ اگر وہ واقعی صدق دل سے خاتم النبیین محمد اکرمﷺ کو خدا کا آخری نبی اور آخری رسول سمجھتے ہیں اور آپؐ کے بعد مدعی نبوت کو کذاب اور اس کے ماننے والوں کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں تو پھر ان کی مرزاعلام احمد قادیانی کے بارے میں کیا رائے ہے؟ جب کہ ہم خود اس کی عبارات سے ثابت کر چکے ہیں کہ وہ نہ صرف مدعی نبوت ہے۔ بلکہ اس بات کا بھی دعویٰ رکھتا