سے افضل وبرتر کہنے میں کوئی شرم وحیا محسوس نہیں کرتا اور ظاہر ہے کہ مسلمانوں کے دل اس سے جس قدر بھی زخمی ہوں کم ہے۔ اس لئے ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس گروہ مسلم دشمن کو ہدایت کرے کہ وہ آئندہ اس قسم کی کتابوں اور تحریروں کی نشرواشاعت سے باز رہے اور پہلے چھپی ہوئی تمام تحریروں کو تلف کرے۔ جن سے آقائے مدنی علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے صحابہ کرام علیہم رضوان اﷲ کے خلاف یا مسلمانوں کے مقدسات اور عقائد پر زد پڑتی ہو اور ان کے جذباب مجروح ہوتے ہوں۔ کیونکہ ایسا کرنا ملکی اور قومی مفادات میں شامل ہے۔
(بحوالہ الاعتصام مورخہ ۳۱؍مئی ۱۹۶۸ئ)
فتنہ پرور
ہم متعدد بار ان کالموں میں اس بات کا ذکر کر چکے ہیں کہ اس اسلامی ملک پاکستان میں کسی فرقہ کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ مسلمانوں کی دل آزاری کرے۔ ان کے معتقدات اور مقدسات پر حملہ کرے۔ ان کے اکابر کی عزتوں سے کھیلے اور ان کے بزرگوں پر کیچڑ اچھالے۔ کیونکہ جس وقت کسی بھی فرقہ اور مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ مسلمانوں کے کسی عقیدے یا مسلمانوں کی کسی بزرگ شخصیت پر زبان درازی کرتے ہیں تو وہ براہ راست اسلام اور شریعت محمدی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ایک مسلمان ملک میں اسلام پر نقد وجرح اور مسلمانوں کی تنقیص وتوہین کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ اس موضوع پر ائمہ کرام نے کتب فقہ میں مستقل ابواب لکھے ہیں اور کئی نے اس مسئلہ پر مبسوط اور مفصل کتابیں اور رسائل ترتیب دئیے ہیں۔ کیونکہ وہ شخص جس سے ایک مسلم اور اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے مسلمانوں کی آبرو اور اسلام کی عزت محفوظ نہیں۔ اس سے یہ توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی ریاست اور ان کے قائم کردہ ملک ووطن کا وفادار اور فرمانبردار اور اس کی سالمیت اور بقاء کا طلب گار اور خواہش مند ہوگا۔ کیونکہ اس کی ساری ہمدردیاں اور خیرخواہیاں اس کے ساتھ وابستہ ہوںگی جو اس کے مفادات ومطالبات کو پورا کرتا ہے اور اس کی مقصد براری میں اس کا ہاتھ بٹاتا ہے۔ خواہ وہ ملک ووطن کا بدخواہ ہو اور خواہ وہ اہل وطن کا دشمن۔ ایسے لوگ صرف اپنے اہداف اور اپنی اغراض کے غلام ہوتے ہیں اور ان اغراض واہداف کے حصول کی خاطر وہ ادنیٰ سے ادنیٰ کام کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ جو شخص رسول اﷲﷺ کی ہستی گرامی اور ذات مطہرہ کے متعلق یا وہ گوئی سے بازہ نہیں رہتا۔ اس سے یہ توقع ہی فضول ہے کہ وہ آپؐ کے