نام اطہر پر قائم ہونے والے وطن کے بارہ میں اچھے جذبات رکھے گا اور ایسی فضا پیدا کرنے سے گریز کرے گا جس سے ملک کے امن وامان کے تہ وبالا ہوجانے کا خدشہ پیدا ہوتا ہو اور لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہوں۔ بلکہ ایسے لوگوں کی تو خواہش ہی یہی ہوتی ہے کہ ملک کی فضاء (خاکش بدہن) ہمیشہ مکدر ہے۔ تاکہ حکومت کو ملک کی سلامتی اور ترقی کی طرف توجہ کرنے کا موقعہ ہی نہ ملے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ مسلمانوں کی قومی وملی حکومت کو خود مسلمانوں سے بھڑایا جائے اور اس طرح عوام کو حکومت سے متنفر کر کے ملک میں افراتفری پیدا کی جائے۔ جس سے اسلامی قوتیں اور طاقتیں کمزور ہوں اور خود انہیں پنپنے اور پھلنے پھولنے کے مواقع مل جائیں اور اس کی صورت یوں ہو کہ جب مسلمانوں کے کسی مسلمہ عقیدے یا کسی محترم ہستی پر چھینٹے دئیے جائیں اور جب مسلمان اس پر برافروختہ ہوں تو قانون اور امن کے نام پر حکومت کو انگیخت کی جائے۔ چنانچہ آئے دن ایسے لوگوں کے اخبارات اور رسائل ایسی ہی تحریریں شائع کرتے اور ان کے بڑے اپنی تقریروں اور جلسوں میں اس کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح کی ایک تحریر حال ہی میں ایک مرزائی پرچہ میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں مسلمانوں کے ایک انتہائی محترم ومعظم اور صف اوّل کے نامور عالم کے خلاف دریدہ دہنی نہیں بلکہ دشنام طررازی کی گئی ہے۔ اس میں ایک مرزائی نورالدین بھیروی اور ضیغم ملت مولانا محمد حسین بٹالویؒ کا موازنہ کیا گیا ہے کہ: ’’ایک (یعنی نور الدین) نے اپنے نور ایمان سے مرزائے قادیانی کو مان لیا اور دوسرے (مولانا محمد حسین بٹالویؒ) نے اپنی بے بصیرتی سے تسلیم نہ کیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اﷲتعالیٰ نے اسے ایسا ذلیل کیا کہ نام ونشان ہی مٹ گیا اور اپنی زندگی میں وہ رسوا اور نامراد رہا۔‘‘ (مرزائی پرچہ پیغام الصلح مورخہ ۲۹؍مئی ۱۹۶۸ئ)
اب ظاہر ہے کہ کسی بھی مسلمان کا اس تحریر کو پڑھ کر جوش وغصہ میں آنا ایک قدرتی امر ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ وہ ایسے بدباطن کا اچھی طرح نوٹس لے جو ایک معزز اور قابل صد احترام مرحوم مسلمان عالم دین کو صرف اس لئے گالی دیتا ہے کہ اس نے جناب رسالت مآبﷺ کی ختم المرسلینی کے خلاف بغاوت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اگر نبی عربی فداہ ابی وامیﷺ کی فرمانبرداری واطاعت اور آپؐ کے دامن اقدس سے وابستگی کا نام (عیاذا باﷲ) ذلت ورسوائی ہے تو متنبی ہندی کی رفاقت واطاعت بھی باعث عزت اور قابل پذیرائی نہیں ہوسکتی۔
ہمارے نزدیک غلام احمد قادیانی کے یہ مرید اور نورالدین مرزائی کے یہ حمایتی ان