اسے مسلمان تصور کرتے اور مانتے ہیں تو آپ کا اس شخص کے متعلق کیا خیال ہے جو ایسے آدمی کو مسلمان نہیں سمجھتا؟ ایسی کتابوں اور لٹریچر کے بارہ میں آپ کی کیا رائے ہے جس میں ایسے لوگوں کو کافر اور غیرمسلم کہاگیا ہے؟
اور آپ کا یہ ارشاد ہے کہ: ’’اس محکم اصول کو توڑنے والے اور یہ کہنے والے کہ فلاں فرقہ اسلام کا جزو نہیں، یا فلاں کو ہم مسلمان تصور نہیں کرتے۔ وہی لوگ درحقیقت اتحاد بین المسلمین کے دشمن اور ملک کے بدخواہ ہیں۔‘‘
کیا آپ ایسے دشمنان اتحاد اور ملک کے بدخواہوں کو جاننے کے بعد انہیں ان کے کیفر کردار تک پہنچانے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے جو حقیقی مسلمانوں اور محمد عربی علیہ السلام کے غلاموں کو خواہ مخواہ ایک معمولی اور ادنیٰ آدمی کے باعث کافر بنانے پر تلے ہوئے ہیں اور ان کی کتابوں اور لٹریچر کے ضبط کراونے کی طرف حکومت کو توجہ دلائیں گے؟
ایسے لوگوں اور کتابوں کی مختصر سی نشان دہی ہم آج کی صحبت میں کئے دیتے ہیں۔ سرفہرست ایک نام ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی ان کی ایک کتاب ہے۔ (حقیقت الوحی) وہ اس میں رقمطراز ہیں: ’’جو مجھ کو باوجود صدہا نشانوں کے مفتری ٹھہراتا ہے تو مؤمن کیونکر ہوسکتا ہے؟ اگر وہ مؤمن ہے تو میں بوجہ افتراء کرنے کے کافر ٹھہرا۔ کیونکہ میں ان کی نظر میں مفتری ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۶۴، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)
اور: ’’خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘
(مندرجہ الذکر الحکیم، منقول از اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جنوری ۱۹۳۵ئ، تذکرہ ص۶۰۷)
اور مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند اور قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ مرزامحمود احمد قادیانی اپنے ابا کی کفرگری کا تذکرہ یوں کرتے ہیں: ’’آپ (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) نے اس شخص کو بھی جو آپ کو سچا جانتا ہے مگر مزید اطمینان کے لئے اس بیعت میں توقف کرتا ہے۔ کافر ٹھہرایا ہے۔ بلکہ اس کو بھی جو آپ کو دل میں سچا قرار دیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکار نہیں کرتا۔ لیکن ابھی بیعت میں اسے کچھ توقف ہے۔ کافر ٹھہرایا ہے۔‘‘ (مندرجہ تشحیذ الاذہان مورخہ ۱۴؍اپریل ۱۹۱۱ئ)
اور خود اپنی مسلمان دشمنی کا ثبوت یوں مہیا کرتے ہیں کہ: ’’جو مسلمان حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا۔ وہ کافر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)