ذکر پر ہم اس بحث کو ختم کرتے ہیں اور وہ ہے کہ مرزائیوں کے نزدیک وہ شخص جو مرزاغلام احمد متنبی قادیان پر ایمان نہیں رکھتا اور اس کے ان جھوٹے عقائد واحکامات کو نہیں مانتا وہ کافر ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔
چنانچہ مرزامحمود قادیانی لکھتا ہے: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے، خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
اور مرزاغلام احمد قادیانی کا دوسرا بیٹا مرزابشیر احمد یوں ہرزہ سرا ہے: ’’ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ علیہ السلام کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتا یا عیسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے مگر محمدﷺ کو نہیں مانتا۔ یا محمدﷺ کو مانتا ہے مگر مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل قادیان مندرجہ رسالہ ریویو ج۱۴ نمبر۳ ص۱۱۰)
اور خود متنبی قادیان کہتا ہے: ’’خداتعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا ہے وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘
(منقول از اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جنوری ۱۹۳۵ئ، تذکرہ ص۶۰۷، طبع۳)
اور اپنے الہام کا ذکر کرتا ہے: ’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
(مندرجہ تبلیغ رسالت ج۹ ص۲۷، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵، تذکرہ ص۳۳۶ طبع۳)
اور آخر میں ہم مرزامحمود خلیفہ قادیان کی ایک عبارت نقل کرتے ہوئے پوری امت مرزائیہ سے سوال کرتے ہیں کہ اس کے باوجود بھی انہیں اپنے مسلمان ہونے اور الگ امت نہ ہونے پر اصرار کیوں ہے؟
’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا، یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح یا اور چند مسائل میں ہے۔ آپ نے فرمایا، اﷲتعالیٰ کی ذات، رسول کریمﷺ، قرآن، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ۔ غرض کہ آپ نے تفصیل سے بتایا کہ ہر ایک چیز میں ہمیں ان سے اختلاف ہے۔‘‘ (مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳۰؍جولائی ۱۹۳۱ئ)
کیا اس کے بعد اس میں کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے کہ مرزائی ایک الگ دین کے پیروکار