ہے۔ ’’شیخ یعقوب علی صاحب بھی بیان کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے یہاں (قادیان) آنے کو حج قرار دیا ہے۔‘‘
(تقریر مرزا محمود قادیانی مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۵؍جنوری ۱۹۳۳ئ)
اور اسی بناء پر کابلی مرزائی عبداللطیف جسے ارتداد کے جرم میں حکومت افغانستان نے قتل کر دیا تھا۔ حج کے لئے نہ گیا۔ کیونکہ مرزاغلام احمد قادیانی نے حج کی بجائے اسے قادیان میں قیام کا حکم دیا تھا۔ (حوالہ مذکورہ) اور شاید یہی وجہ ہے کہ خود مرزاغلام احمد قادیانی نے بھی بیت الحرام کا طواف اور حج نہیں کیا کہ اس کے نزدیک حج کے لئے مکہ معظمہ کا قصد ضروری نہیں۔ بلکہ قادیان کی اس ناپاک بستی کا قیام ہی کافی ہے جو ایک جھوٹے مدعی نبوت کے باعث دنیا میں رسوا ہوکر رہ گئی۔ حاصل کلام اب تک مرزائیت کے جو معتقدات بیان ہوئے ہیں وہ یہ ہیں:
۱…
مرزائیوں کا خدا انسانی صفات سے متصف ہے جو روزہ بھی رکھتا ہے اور نماز بھی پڑھتا ہے۔ سوتا بھی ہے اور جاگتا بھی ہے۔ غلطی بھی کرتا ہے اور نہیں بھی کرتا۔ لکھتا بھی ہے اور اپنے دستخط بھی کرتا ہے۔ صحبت (ہم بستری) بھی کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں جنتا بھی ہے۔
۲…
انبیاء ورسول قیامت تک دنیا میں آتے رہیں گے۔
۳…
مرزاغلام احمد قادیانی اﷲ کا نبی اور رسول ہے۔
۴…
نہ صرف یہ بلکہ غلام احمد قادیانی سرور کائنات (فداہ ابی وامی) سمیت تمام انبیاء اور رسولوں سے افضل بھی ہے۔
۵…
اس پر وحی نازل ہوتی ہے۔
۶…
وحی لانے والا فرشتہ وہی جبریل امین ہے جو رسول کریمﷺ پر نازل ہوا کرتا تھا۔
۷…
مرزائیوں کا ایک مستقل دین اور ان کی مستقل شریعت ہے جس کا دوسرے ادیان اور شریعتوں سے کوئی تعلق نہیں اور مرزائیت ایک مستقل امت ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کی امت۔
۸…
مرزائیوں کا ایک الگ قرآن ہے جو مرتبہ ومقام میں قرآن حکیم ایسا ہی ہے اور اس کے بیس پارے ہیں اور یہ پارے اسی طرح آیات پر منقسم ہیں۔ جس طرح قرآن مجید کے پارے اور اس قرآن کا نام ’’تذکرہ‘‘ ہے۔
اﷲ قادیان میں اترے گا۔ (انجام آتھم ص۵۵، تذکرہ ص۴۳۷ طبع۳)