مسجد ہے۔ جیسے لکھا: ’’اس معراج میں آنحضرتﷺ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر فرماہوئے اور وہ مسجد اقصیٰ یہی ہے جو قادیان میں بجانب مشرق واقع ہے۔ جو مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی برکات اور کمالات کی تصویر ہے جو آنحضرتﷺ کی طرف بطور موہبت ہے۔‘‘
اور دجال قادیانی بذات خود اس مسجد کو بیت الحرام سے تشبیہ دیتے ہوئے کہتا ہے: ’’بیت الفکر سے مراد اس جگہ وہ چوبارہ ہے جس میں یہ عاجز کتاب کی تالیف کے لئے مشغول رہا اور رہتا ہے اور بیت الذکر سے مراد وہ مسجد ہے جو اس چوبارہ کے پہلو میں بنائی گئی ہے اور آخری فقرہ مذکورہ بالا ’’ومن دخلہ کان آمنا‘‘ اس مسجد کی صفت میں بیان فرمایا ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۵۸، خزائن ج۱ ص۶۶۷)
اس لئے قادیان کے ناظر اعلیٰ نے اپنے مضمون ’’تحریک ہجرت‘‘ میں لکھا ہے: ’’اﷲتعالیٰ نے قادیان کی بستی کو اپنے نبی کی زبان پر دارالامان کا خطاب بخشا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے: ’’ومن دخلہ کان امنا‘‘ حضرت مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) کے ہاتھ پر اﷲتعالیٰ نے جو نیا آسمان اور نئی زمینیں بنانے کاوعدہ فرمایا ہے۔ قادیان دارالامان اس نئی دنیا کا تقدیر الٰہی میں مرکز قرار پاچکا ہے۔ اس لئے مخلص احمدیوں کو چاہئے کہ اس کی برکات روحانی وجسمانی سے متمتع ہونے کے لئے اور اپنی اولاد کو ان میں شریک کرنے کے لئے قادیان کی طرف خدمت دین اور روحانی علاج کی نیت سے ہجرت کریں۔‘‘ (مضمون ناظر قادیان ،مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۷؍مئی ۱۹۳۱ئ)
عرب نازاں تھے اگر ارض حرم پر
تو ارض قادیاں فخر عجم ہے
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۲ئ)
اور:
اے قادیاں، اے قادیاں
تیری فضائے نور کو
دیتی ہے ہر دم روشنی
جو دیدہ ہائے حور کو
میں قبلہ وکعبہ کہوں
یا سجدہ گاہ قدسیاں