اے تخت گاہ مرسلاں
اے قادیاں، اے قادیاں
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۸؍اگست ۱۹۳۲ئ)
اور تبھی تو غلام احمد قادیانی کے بیٹے اور مرزائیت کے دوسرے خلیفہ مرزامحمود نے خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا: ’’یہ مقام (قادیان) وہ مقام ہے جس کو خداتعالیٰ نے تمام دنیا کے لئے ناف کے طور پر بنایا ہے اور اس کو تمام جہان کے لئے ام قرار دیا ہے اور ہر ایک فیض دنیا کو اسی مقام سے حاصل ہوسکتا ہے۔‘‘ (خطبہ جمعہ مرزا محمود قادیانی، مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۲۵ئ)
اور ایک بدگو دریدہ دہن قادیانی غلام قادیانی کی قبر کے بارہ میں یوں ہرزہ سرائی کرتا ہے: ’’پھر کیا حال ہے اس شخص کا جو قادیان دارالامان میں آئے اور دو قدم چل کر مقبرہ بہشتی میں داخل نہ ہو۔ اس میں وہ روضہ مطہرہ ہے جس میں اس خدا کے برگزیدہ کا جسم مبارک مدفون ہے۔ جسے (عیاذ اباﷲ) افضل الرسل نے اپنا سلام بھیجا اور جس کی نسبت حضرت خاتم النبیین نے فرمایا: ’’یدفن معی فی قبری‘‘ اس اعتبار سے مدینہ منورہ کے گنبد خضراء کے انوار کا پورا پوار پرتو اس گنبد بیضاء پر پڑ رہا ہے اور آپ گویا ان برکات سے حصہ لے سکتے ہیں۔ جو رسول کریمﷺ کے مرقد منور سے مخصوص ہیں۔ کیا ہی بدقسمت ہے وہ شخص جو احمدیت کے حج اکبر میں اس تمتع سے محروم رہے۔‘‘ (صیغہ تربیت قادیان مشتہرہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۸؍دسمبر ۱۹۲۲ئ)
ایک اور دوسرے گستاخ نے تو تمام حدود کو پھاند دیا: ’’آج تمہارے لئے ابوبکر وعمر سی فضیلت حاصل کرے کا موقع ہے اور وہ بہشتی مقام موجود ہے جہاں تم وصیت کر کے اپنے پیارے آقا المسیح الموعود (مرزاقادیانی) کے قدموں میں دفن ہوسکتے ہو اور چونکہ حدیثوں میں آیا ہے کہ مسیح موعود رسول کریمﷺ کی قبر میں دفن ہوگا۔ اس لئے تم اس مقبرہ میں دفن ہوکر خود رسول اکرمﷺ کے پہلو میں ہوگے اور تمہارے لئے اس خصوصیت میں ابوبکر کے ہم پلہ ہونے کا موقع ہے۔‘‘
(بہشتی مقبرہ کے افسر کا اعلان مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲؍فروری ۱۹۱۵ئ)
اور آخر میں مرزائیت کے دوسرے خلیفہ کی گل افشانی ملاحظہ کیجئے۔ وہ حقیقت الرؤیا میں رقمطراز ہے: ’’قادیان ام القری ہے جو اس سے منقطع ہوگا۔ اسے کاٹ دیا جائے گا۔ اس سے ڈرو کہ تمہیں کاٹ دیا جائے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ اب مکہ اور مدینہ کی چھاتیوں کا دودھ خشک ہوچکا ہے۔ جب کہ قادیان کا دودھ بالکل تازہ ہے۔‘‘ (حقیقت الرؤیا ص۴۶)