قادیان میں لکھتا ہے: ’’قادیان کیا ہے۔ وہ خداکے جلال اور اس کی قدرت کا چمکتا ہوا نشان ہے اور حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے فرمودہ کے مطابق خدا کے رسول کا تخت گاہ ہے۔ قادیان خدا کے مسیح کا مولد، مسکن اور مدفن ہے۔ اس بستی میں وہ مکان ہے جس میں دنیا کا نجات دہندہ، دجال کا قاتل، صلیب کو پاش پاش کرنے والا اور اسلام کو تمام ادیان پر غالب کرنے والا پیدا ہوا۔ اس میں اس نے نشوونما پائی اور اسی جگہ اس کی زندگی گذری۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۳؍دسمبر ۱۹۲۹ئ)
ایک دوسرا کذاب کہتا ہے: ’’قادیان کی بستی خدا کے انوار کے نازل ہونے کی جگہ ہوئی۔ اس کی گلیوں میں برکت رکھی گئی۔ اس کے مکانوں میں برکت رکھی گئی۔ ایک ایک اینٹ آیت اﷲ بنائی گئی۔ اس کی مساجد پر نور، موذن کی اذان پر نور، اسلام کے غلبہ کی تصویر شکل منارہ اسی جگہ بنائی گئی۔ جہاں خدا کا مسیح نازل ہوا۔ اسی منارہ سے وہی ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کی آواز پھر بلند کی گئی۔ جو آج سے تیرہ صدیاں قبل عرب میں بلند کی گئی تھی۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ یکم؍جنوری ۱۹۲۹ئ)
اور غلام احمد قادیانی کا فرزند اکبر ہرزہ سرا ہے: ’’میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے بتادیا ہے کہ قادیان کی زمین بابرکت ہے۔ یہاں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ والی برکات نازل ہوتی ہیں۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍دسمبر ۱۹۳۲ئ)
ایک اور دفعہ خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہتا ہے: ’’یہ مقام قادیان وہ مقام ہے جس کو خداتعالیٰ نے تمام دنیا کے لئے ناف کے طور پر بنایا ہے اور اس کو تمام جہان کے لئے ام قرار دیا ہے اور ہر ایک فیض دنیا کے اس مقدس مقام سے حاصل ہوسکتا ہے۔ اس لئے یہ مقام خاص اہمیت رکھنے والا مقام ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۲۵ئ)
نیز: ’’خداتعالیٰ نے قادیان کو مرکز بنایا ہے۔ اس لئے خداتعالیٰ کے جو فیوض اور برکات یہاں نازل ہوتے ہیں اور کسی جگہ نہیں۔ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے فرمایا ہے جو لوگ قادیان نہیں آتے مجھے ان کے ایمان کا خطرہ ہی رہتا ہے۔‘‘ (انوار خلافت ص۱۱۷)
اور مرزائی اخبار الفضل نے واضح طور پر لکھاکہ وہ مسجد اقصیٰ جس کی طرف سرور کائنات علیہ السلام معراج کی رات تشریف لے گئے وہ یہی مسجد ہے۔ جو کہ قادیان میں ہے۔ چنانچہ الفضل کی عبارت ہے۔ ’’سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الیٰ المسجد اقصیٰ الذی بارکنا حولہ‘‘ کی آیات کریم میں مسجد اقصیٰ سے مراد قادیان کی