جس طرح اسلام کے بعد کسی اور دین کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اسی طرح قرآن مجید کے بعد کسی اور کتاب کی حاجت نہیں۔ یہ وہ آخری کتاب ہدایت ہے جو اﷲ تبارک وتعالیٰ نے آسمانوں سے بنی نوع انسان کے لئے نازل کی ہے۔
اس کے برعکس مرزائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ غلام احمد قادیانی پر اسی طرح کتاب نازل ہوئی۔ جس طرح اولیٰ العزم رسولوں پر نازل ہوتی رہی۔ بلکہ جو کچھ غلام احمد قادیانی پر نازل ہوا وہ اکثر انبیاء پر نازل شدہ کتب اور صحیفوں سے زیادہ ہے اور ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کتاب کی تلاوت اسی طرح ضروری ہے جیسے پہلے آسمانی کتابوں کی تلاوت لازمی اور ضروری تھی اور جس طرح کہ تمام سماوی کتب کے مخصوص نام ہیں۔ مثلاً تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید۔ اسی طرح غلام قادیان پر اترنے والی کتاب کا بھی ایک مخصوص نام ہے اور وہ کتاب مبین، اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ قرآن قادیانی قرآن مجید کی طرح ہی آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بیس پارے یا اجزاء ہیں۔ چنانچہ مرزائی پرچہ الفضل اسی بارہ میں رقمطراز ہے کہ: ’’ان (مرزاغلام احمد قادیانی) کا نزول الیہ من ربہ بہ برکت حضرت محمدﷺ وقرآن شریف اس قدر زیادہ ہے کہ کسی نبی کے ماانزل الیہ سے کم نہیں بلکہ اکثروں سے زیادہ ہوگا۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍فروری ۱۹۱۹ئ)
اور قاضی محمد یوسف قادیانی لکھتا ہے: ’’خداتعالیٰ نے حضرت احمد علیہ السلام (مرزاقادیانی) کے بہیت مجموعی الہامات کو الکتاب المبین فرمایا ہے اور جدا جدا الہامات کو آیات سے موسوم کیا ہے۔ حضرت مرزا صاحب کو یہ الہام متعدد دفعہ ہوا ہے۔ پس آپ کی وحی بھی جدا جدا آیت کہلاسکتی ہے۔ جب کہ خدا تعالیٰ نے ان کو ایسا نام دیا ہے اور مجموعہ الہامات کو الکتاب المبین کہہ سکتے ہیں۔ پس جس شخص یا اشخاص کے نزدیک نبی اور رسول کے واسطے کتاب لانا ضروری شرط ہے۔ خواہ وہ کتاب شریعت کاملہ ہو یا کتاب المبشرات والمنذرات ہو تو ان کو واضح ہو کہ ان کی اس شرط کو بھی خدا نے پورا کر دیا ہے اور حضرت (مرزاقادیانی) صاحب کے مجموعہ الہامات کو جو مبشرات اور منذرات ہیں۔ الکتاب المبین کے نام سے موسوم کیا ہے۔ پس آپ اس پہلو سے بھی نبی ثابت ہیں۔ ’’ولو کرہ الکافرون‘‘ (اگرچہ کافر اسے ناپسند ہی کریں)۔‘‘
(النبوۃ فی الالہام ص۴۳،۴۴) اور خلیفہ قادیانی مرزامحمو دنے عید کا خطبہ دیتے ہوئے کہا: ’’حقیقی عید ہمارے لئے ہے۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ اس الٰہی کلام کو پڑھا جائے اور سمجھا جائے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) پر اترا۔ بہت کم لوگ ہیں جو اس کلام کو پڑھتے اور اس کا دودھ پیتے ہیں۔ وہ سرور