نیز: ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا اور خداتعالیٰ بہرحال جب تک طاعون دنیا میں رہے گا، گو ستر سال تک رہے۔ قادیان کو اس خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۱؎۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۰،۱۱، خزائن ج۱۸ ۲۳۰)
’’اور خداتعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔ لیکن پھر بھی جو لوگ انسانوں میں سے شیطان ہیں وہ نہیں مانتے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
اور مرزائی جریدے ’’الفضل‘‘ میں تو صاف طور پر لکھ دیا گیا: ’’حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) من حیث النبوت ان ہی معنوں میں نبی اﷲ اور رسول اﷲ تھے۔ جن معنوں میں آیات سے دیگر انبیاء سابقین مراد لئے جاتے ہیں۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۳؍ستمبر ۱۹۱۴)
اور اسی اخبار میں مسلمانوں کے نام ایک اپیل بھی شائع ہوئی: ’’اے مسلمان کہلانے والو! اگر تم واقعی اسلام کا بول بالا چاہتے اور باقی دنیا کو اپنی طرف بلاتے ہو تو پہلے خود سچے اسلام کی طرف آجاؤ جو مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) میں ہوکر ملتا ہے۔ اسی کے طفیل آج بروتقویٰ کی راہیں کھلتی ہیں۔ اسی کی پیروی سے انسان فلاح ونجات کی منزل مقصود پر پہنچ سکتا ہے۔ وہ (غلام) وہی فخراولین وآخرین ہے جو آج سے تیرہ سو برس پہلے رحمتہ للعالمین بن کر آیا تھا۔‘‘ نعوذ باﷲ من ذالک! (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۶؍ستمبر ۱۹۱۷ئ)
۱؎ قادیان کو طاعون نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ باوجودیکہ ملک کے دوسرے حصے اس وباء سے محفوظ رہے اور اس طرح رب قدوس نے قادیان کی خانہ ساز نبوت کے تاروپود بکھیر کر رکھ دئیے۔ چنانچہ خود غلام احمد قادیانی اپنے داماد کے نام اس خط میں اس بات کا اعتراف واقرار کرتا ہے کہ اس جگہ طاعون سخت تیزی پر ہے۔ ایک طرف انسان بخار میں مبتلا ہوتا ہے اور صرف چند گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔ (مکتوبات احمدیہ ج۵ ص۱۱۲، نمبر چہارم) اور پھر طاعون صرف قادیان تک محدود ہی نہ رہی۔ بلکہ خود مرزاقادیانی کا گھر بھی اس سے نہ بچ سکا۔ چنانچہ محمد علی کے نام لکھتا ہے۔ ’’بڑی غوثان کو تپ ہوگیا تھا۔ اس کو گھر سے نکال دیا ہے اور ماسٹر محمد دین کو تپ ہوگیا اور گلٹی بھی نکل آئی۔ اس کو بھی باہر نکال دیا۔ آج ہمارے گھر میں ایک مہمان عورت کو جو دہلی سے آئی تھی، بخار ہوگیا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵ ص۱۱۵ نمبر چہارم)