نیز گوہرافشاں ہے: ’’ایک دفعہ میں نے کشف کی حالت میں خداتعالیٰ کے سامنے بہت سے کاغذات رکھے تاکہ وہ ان کی تصدیق کردے اور ان پر اپنے دستخط ثبت کر دے۔ مطلب یہ تھا کہ یہ سب باتیں جن کے ہونے کے لئے میں نے ارادہ کیا ہے ہو جائیں۔ سو خدا تعالیٰ نے سرخی کی سیاہی سے دستخط کر دئیے اور قلم کی نوک پر جو سرخی زیادہ تھی۔ اس کو جھاڑا اور معاً جھاڑنے کے اس سرخی کے قطرے میرے کپڑوں اور عبداﷲ (مرزاقادیانی کا ایک مرید) کے کپڑوں پر پڑے اور جب حالت کشف ختم ہوئی تو میں نے اپنے اور عبداﷲ کے کپڑوں کو سرخی کے قطروں سے تربہ تر دیکھا اور کوئی چیز ایسی ہمارے پاس موجود نہ تھی۔ جس سے اس سرخی کے گرنے کا کوئی احتمال ہوتا اور وہ وہی سرخی تھی جو خداتعالیٰ نے اپنے قلم سے جھاڑی تھی۔ اب تک بعض کپڑے میاں عبداﷲ کے پاس موجود ہیں جن پر وہ بہت سی سرخی پڑی تھی۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۳، خزائن ج۱۵ ص۱۹۷، حقیقت الوحی ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ ص۲۶۷)
ایک اور مقام پر بھی قادیانی امت کا آقا ومولیٰ خالق ومتعال کو کہ وہ تشبیہ سے مبرا ہے۔ تیندوے سے مشابہت دیتے ہوئے ذات باری سے مذاق کرتا ہے: ’’ہم تخیّلی طور پر فرض کر سکتے ہیں کہ قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بے شمار ہاتھ، بے شمار پیر، اور ہرایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہاء عرض وطول رکھتا ہے۔ تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں، جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں اور کشش کا کام دے رہی ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
اور اس طرح خداوند کریم کے اس قول کی تکذیب کی جاتی ہے۔ ’’لیس کمثلہ شیٔ وھو السمیع البصیر (الشوریٰ:۱۱)‘‘ {نہیں ہے اس طرح کا سا کوئی اور وہی ہے سننے والا دیکھنے والا۔}
اور اس سے بھی بڑھ کر قادیانی، کتاب اﷲ، سنت رسول اﷲ اور تمام اسلامی ادیان کے بالکل برعکس یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں: ’’اﷲ مباشرت ومجامعت بھی کرتا ہے اور وہ اولاد بھی جنتا ہے۔‘‘
اور اس سے عجیب تر کہ: ’’خدا نے ان ہی کے نبی مرزائے غلام سے مباشرت ومجامعت کی اور پھر نتیجتاً پیدا بھی وہی ہوئے۔‘‘ یعنی:
۱… مرزاقادیانی ہی سے جماع کیاگیا۔ ۲… اور وہی حاملہ ٹھہرے۔