الا باذنہ یعلم ما بین ایدیہم وما خلفہم ولا یحیطون بشی من علمہ الا بما شاء وسع کرسیہ السموت والارض ولا یودہ حفظہما وھو العلی العظیم (البقرہ:۱۵۵، آیۃ الکرسی)‘‘ {اﷲ وہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں وہ جو حیی اور قیوم ہے۔ جو اونگھتا ہے اور نہ سوتا ہے۔ آسمان اور زمین جس کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ جس کے سامنے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو سفارش کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ جس کا علم ہر چیز پر محیط ہے اور جس کے علم کا کوئی دوسرا احاطہ نہیں کر سکتا۔}
اور رسول اکرمﷺ فرماتے ہیں: ’’ان اﷲ لا ینام ولا ینبغی لہ ان ینام (مسلم، ابن ماجہ، دارمی)‘‘ {نہ خدا سوتا ہے، اور نہ ہی سونا اس کے لئے روا ہے۔}
اسی طرح باری تعالیٰ اپنا وصف بیان فرماتے ہوئے کہتے ہیں: ’’قد احاط بکل شیٔ علما (الطلاق:۱۲)‘‘ {میں ہر چیز کا علم رکھتا ہوں اور مجھ سے کوئی شے مخفی نہیں۔}
اور فرمایا: ’’ھو اﷲ الذی لا الہ الا ھو عالم الغیب والشہادۃ (الحشر:۲۲)‘‘ {اﷲ وہی ہے جس کے علاوہ کوئی مالک وخالق نہیں جو پوشیدہ اور ظاہر دونوں قسم کی اشیاء کا علم رکھتا ہے۔}
اور فرشتوں کی زبانی کہا: ’’وما نتنزل الا بامر ربک لہ ما بین ایدینا وما خلفنا وما بین ذالک وماکان ربک نسیا (مریم:۶۴)‘‘ {کہ ہم تیرے رب کے علم کے بغیر آسمانوں سے نہیں اترتے کہ اس کے لئے ہے جو ہمارے آگے پیچھے اور اس کے درمیان ہے اور تیرا رب بھولنے والا نہیں۔}
اور بزبان موسیٰ علیہ السلام فرمایا: ’’لا یضل ربی ولا ینسی (طہ:۵۲)‘‘ {نہ بہکتا ہے میرا رب اور نہ بھولتا ہے۔}
لیکن قادیانی اس کے برعکس یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خداغلطی بھی کرتا ہے اور صواب کو بھی پہنچتا ہے اور یہ بدیہی بات ہے کہ غلطی جہل اور نسیان کے نتیجہ میں ہوتی ہے اور اس کے معنی یہ ہوئے کہ پناہ بخدا باری تعالیٰ جاہل اور مبتلائے نسیان ہے۔
چنانچہ قادیانی کے اپنے عربی الفاظ ہیں: ’’قال اﷲ انی مع الرسول اجیب اخطی واصیب انی مع الرسول محیط‘‘ خدا نے کہا ہے کہ میں رسولؐ کی بات قبول کرتا ہوں، غلطی کرتا ہوں اور صواب کو پہنچتا ہوں۔ میں رسول کا احاطہ کئے ہوئے ہوں۔
(البشریٰ حصہ دوم ص۷۹)