میری ادارت میں نکلتا تھا۔ مرزائیت پر مسلسل دس گیارہ ادارئیے لکھے۔ جن میں دلائل وبراہین سے مرزائیت کے امت مستقلہ اور اسلام دشمن ہونے کے ثبوت فراہم کئے۔ نیز مرزائی اخبارات کے اس طرح دندان شکن جواب دئیے کہ پھر مدتوں ’’الفرقان‘‘ ربوہ اور ’’پیغام صلح‘‘ لاہور، کو جواب دینے اور اعتراض کرنے کا حوصلہ نہ ہوا۔ اطلاعات کے محکمہ احتساب نے نوٹس بھجوائے۔ لیکن ہم نے شواہد پیش کئے کہ دل آزاری اور تفرقہ بازی کی ابتداء ہماری طرف سے نہیں، امت قادیانی کی طرف سے ہوئی ہے۔ بلکہ ان کا وجود ہی تفرقے اور دل آزاری پر مبنی اور قائم ہے۔
رب ذوالجلال کی کریمی کہ ان مضامین کو تمام مسلمان حلقوں کی طرف سے بے حد پسند کیاگیا اور بلالحاظ مکتب تمام مسلمان فرقوں کے اخبارات ورسائل نے انہیں ’’الاعتصام‘‘ سے نقل کیا۔ جن میں شیعہ حضرات کا ہفتہ وار ’’شہید‘‘ لاہور اور ماہنامہ ’’المعرفہ‘‘ حیدر آبادتک شامل تھے۔
ازاں بعد جب ہم ’’الاعتصام‘‘ کی ادارت سے الگ ہوگئے تو مرزائیوں نے میدان خالی دیکھ کر پھر پر پرزے نکالنے شروع کئے اور ’’الفرقان‘‘ ربوہ تو کچھ زیادہ ہی دلیر ہوگیا۔ چنانچہ اس نے علماء امت کو عموماً اور اہل حدیث اکابر کو خصوصاً اپنی نازک انگنیوں کا نشانہ بنانا شروع کیا اور ایک دفعہ تو اس کے مدیر نے یہاں تک لکھ مارا کہ اس نے برصغیر پاک وہند کے نامور عالم اور مناظر شیخ الاسلام مولانا ثناء اﷲ تک کو مناظرات میں شکست دی ہوئی ہے۔
تب تلک ہم بفضل رب ذی المنن اپنا ماہنامہ ’’ترجمان الحدیث‘‘ لاہور نکال چکے اور جمعیت اہل حدیث کے ہفتہ وار ’’اہل حدیث‘‘ لاہور کی ادارت سنبھال چکے تھے۔ اب جو ہم نے اس کا نوٹس لیا تو ان تمام قرضوں کو بھی چکا ڈالا جو ہمارے میدان میں نہ ہونے کی وجہ سے مرزائی ہمارے سر چڑھا چکے تھے۔
اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے ہمیں حق کی حمایت اور باطل کی سرکوبی کی توفیق عطاء فرمائی کہ ان مضامین کے آتے ہی ملک بھر میں ایک غلغلہ مچ گیا اور اپنے بیگانے ان کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے اور احباب نے شدید تقاضا کیا کہ ان تمام مضامین ومقالات کو جو وقتاً فوقتاً ’’الاعتصام‘‘ ’’اہل حدیث‘‘ اور ’’ترجمان الحدیث‘‘ میں شائع ہوتے رہے ہیں یکجا کر دیں اور کتابی صورت میں چھاپ دیں تاکہ وہ لوگ بھی ان سے استفادہ حاصل کر سکیں جو پہلے نہیں کر سکے، اور میں اپنی عدیم الفرستی اور مختلف کاموں میں مشغولیت کے باو صف صرف اس لئے اس کام پر آمادہ ہوگیا کہ شاید اﷲ تبارک وتعالیٰ اس کے ذریعے کسی کی ہدایت اور گمراہی سے حفاظت کا سامان بہم فرمادے اور آخر ت میں یہی چیز نجات وفلاح کا سبب بن جائے۔