بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
مقدمہ طبع اوّل
’’الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ وعلی آلہ واصحٰبہ ومن تبعہم الیٰ یوم الدین‘‘
مسلمانوں کی تاریخ میں انیسویں صدی کا نصف آخر اس لحاظ سے بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ اس میں اسلام دشمن طاقتوں نے دو ایسے فرقوں کو وجود بخشا جنہوں نے مسلمانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ انہوں نے اعداء اسلام کی اس دیرینہ خواہش کو پورا کرنے میں اپنی پوری توانائیوں کو صرف کر دیا کہ مسلمانوں کو ان کے قبلہ وکعبہ اور ان کی امنگوں اور آرزوؤں کے مراکز مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے منقطع کر کے انہیں ان کے ان دیسوں اور وطنوں میں محصور کر دیا جائے۔ جن کے وہ باسی اور شہری ہیں تاکہ وہ مضبوط رابطہ اور تعلق ختم ہوکر رہ جائے جو کروڑوں انسانوں کو مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک ایک لڑی میں منسلک کئے ہوئے ہے اور جس کی بناء پر بخارا وسمرقند میں بسنے والے مسلمان وادی نیل کے کلمہ گوؤں کی ادنیٰ سی تکلیف پر تڑپ اٹھتے اور حجاز ونجد کے صحرا نورد اور بادیہ نشین ہمالیہ کے دامنوں میں رہنے والوں اور کشمیر کی بلندیوں پر بسنے والوں کی مصیبت کو اپنی مصیبت تصور کرتے ہیں۔ وہ گروہ جو اس کارنمایاں کو سرانجام دینے کے لئے وجود میں لائے گئے۔ ان میں سے ایک تو برصغیر پاک وہند میں انگریزی ایجنٹ قادیانی۱؎تھے اور دوسرے روسی انگریزی ذلہ خوار بہائی۲؎۔
۱؎ قادیانی افریقہ اور یورپ میں اپنے آپ کو ’’احمدی‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں تاکہ وہاں کے سادہ لوح، سادہ دل مسلمانوں کو گمراہ کیا جاسکے۔ حالانکہ محمد رسول اﷲﷺ سے ان کا تعلق نہیں کہ جن کا اسم گرامی احمدؐ بھی ہے۔ رہا ان کا متنبی تو اس کا نام احمد نہیں بلکہ غلام احمد ہے اور اسی لئے پاکستان اور ہندوستان میں یہ اسی کے نام سے موسوم کئے جاتے ہیں۔
۲؎ جس طرح اس کتاب میں آگے چل کر قادیانیت کو دلائل کے ساتھ انگریزی سامراج کا ایجنٹ ثابت کیاگیا ہے۔ اسی طرح مؤلف نے اپنی کتاب ’’البہائیۃ‘‘ میں بہائیت کو بھی انگریزی وروسی سامراج کا خود کاشتہ پودا ثابت کیا ہے اور اس کے ثبوت میں باقاعدہ شواہد وبراہین پیش کئے ہیں۔