تمام انبیاء سے نبوت محمدی کی تصدیق کا اقرار
جیسے اﷲتعالیٰ نے حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو تمام نبوتوں، تمام ادیان اور تمام کتب کی تصدیق کرنے والا بنا کر بھیجا۔ ویسے ہی تمام انبیاء سے نبوت محمدی کی تصدیق کا اﷲتعالیٰ نے اقرار لیا۔
ارشاد ربانی ہے: ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ قال أقررتم واخذتم علی ذالکم اصری قالوا اقررنا قال فاشہدوا وانا معکم من الشاہدین (آل عمران:۸۱)‘‘ {اور جب اﷲتعالیٰ نے تمام نبیوں سے عہد لیا کہ میں جو کچھ کتاب اور حکمت میں سے تمہیں دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو اس کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو تمہیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضروری اس کی مدد کرنا ہوگی۔ کہا اﷲ تعالیٰ نے کیا تم اقرار کرتے ہو اور اس پر میرے عہد کی ذمہ داری لیتے ہو۔ انہوں (انبیائ) نے کہا کہ ہم اقرار کرتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ نے فرمایا تو تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔}
گویا آپ مصدق الرسل بھی ہیں اور مصدق الرسل بھی یعنی تمام نبیوں نے آپؐ کی نبوت کی تصدیق کی اور آپؐ نے تمام انبیاء کی تصدیق کی۔ جیسے قرآن مجید میں تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوتوں کی تصدیق ہے۔ ویسے ہی توراۃ، انجیل، زبور، دیگر صحف ہائے آسمانی میں باوجود تغیر وتبدل تحریف کے اب تک حضرت محمد رسول اﷲﷺ کی نبوت ورسالت اور ختم نبوت کے متعلق بیشمار حوالے موجود ہیں۔ جن میں سے چند حوالہ جات کا ذکر میں یہاں ضروری سمجھتا ہوں۔
حضرت محمدﷺ کی شان ختم نبوت قرآن کریم کے علاوہ دوسری کتب سماویہ میں
تورات میں: خداوند قدوس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذریعے اعلان نبوت محمدی یوں کروایا۔
۱… میں ان کے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں حکم دوں گا وہی ان سے کہے گا اور جو کوئی میری ان باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر کہے گا نہ سنے تو میں ان کا حساب اس سے لوں گا۔
(استثنا باب ۱۸، آیت۱۸تا۲۰)
تورات کی اس آیت میں چار باتیں قابل غور ہیں۔ ایک تو جس پیغمبر کی بشارت دی جارہی ہے وہ ان کے بھائیوں میں سے ہوگا۔ یعنی بنی اسحاق جس سے اسرائیلی قوم اور موسیٰ علیہ السلام ہیں ان سے نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ نبی اسرائیلیوں کے بھائیوں کے خاندان یعنی بنی اسماعیل میں پیدا ہوگا۔
۲… دوسرے جس نبی کی بشارت دی جارہی ہے۔ وہ مانند رسول علیہ السلام