متعلق مولوی صاحب کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔ کیونکہ مولوی رکن دین کی اپنی تحریر سے یہ اصول ثابت ہوتا ہے کہ مولوی رکن دین جس وقت ایک جلد کی تالیف سے فارغ ہوجاتا تھا تو دوسری جلد کے دوران تالیف میں پہلے جلد کی اصلاح وصحیح حضور قبلہ اقدس سے کراتا رہتا اور اس اصلاح وصحیح کا مقابیس میں بالتفصیل ذکر بھی کر دیتا۔ لیکن تیسری جلد کا حضور قبلہ اقدس کی خدمت سراپا برکت میں پیش حسب دستور کوئی بالتفصیل ذکر نہیں ہے۔ صرف جلد کے آخر میں یہ لکھ دینا کہ یہ خط ملاحظہ حضور سے آراستہ ہوچکا ہے۔ دعویٰ بلادلیل اور مولوی رکن دین کے اپنے اصول قائم شدہ کے برخلاف ہے۔ تفصیل عرض ہے۔
’’چند اوراق از مقبوس نہم تا مقبوس چہار دہم جمع شدہ بودند دربغل داشم اشارہ فرمودند کہ مرابدہ پس بخدمت خواجہ ابقاہ اﷲ تعالیٰ ببقاہ سپردم بعد مطالعہ تبسم نمو دند وفرمودند امر وزدیدہ ام دیگر روز تو بخوانی دمن سماع خواہم کرد۔‘‘
خلاصہ مطلب ۹تا۱۴مقابیس حضور قبلہ اقدس کے زیر ملاحظہ ہوئے۔ بعد حضور نے فرمایا آئندہ تو پڑھا کر اور میں سماع کروں گا۔
جلددوم مقبول اوّل: جزویکہ بشنوایندن آن وعدہ منعقد شدہ بود بایفائے رسید۔ ترجمہ: باقی مقابیس جلد اوّل کے متعلق جو وعدہ کیاگیا تھا پورا ہوا۔ جسے حضور قبلہ اقدس نے مسموع فرمائے۔ مولوی رکن دین جلد اوّل کے دوران تالیف میں باوجود ڈیڑھ سال کا عرصہ خرچ کرنے کے صرف چودہ مقابیس حضور قبلہ اقدس کی خدمت میں بغرض اصلاح وصحیح پیش کر سکا۔ جو باقی رہ گئے وہ دوسری جلد کی تالیف کے وقت پیش کئے گئے۔ اشارات فریدی جلد دوم جو سوادوسال کے عرصہ میں ختم ہوا تھا۔ باوجود اس قدر طویل عرصہ کے حضور قبلہ اقدس کی خدمت پیش نہ ہوسکا۔ مولوی رکن دین اپنے اخویم اختر صاحب کے رشتۂ اخوت میں اس قدر محو ہوا کہ دوسری جلد کی اصلاح تو یاد نہ رہی اور تیسری جلد کی تالیف شروع کر دی۔ جب تیسرا جلد قریب اختتام پہنچا تو مولوی رکن دین نے خیال کیا کہ کہیں تیسرے جلد کا بغرض اصلاح وتصحیح مطالبہ نہ ہو جائے۔ ازاں اب دوسرے جلد کی اصلاح یاد آگئی۔ ارشاد فریدی جلد سوم مقابیس۵۳۔ ’’عرض کردم کہ جلد دوم از مقابیس المجالس نوشہ شد وتمام گردید حضور کرم فرمودہ ملاحظہ اصلاح فرمانید فرمودند بیار ونحواں۔‘‘
ترجمہ: میں نے عرض کی دوسرا جلد تمام ہوچکا ہے۔ ملاحظہ فرمادیں۔ آپ نے فرمایا لے آ اور پڑھ ازاں اس جلد کو آگے بغور دیکھنے سے یہ امر ثابت ہوتا ہے کہ اشارات فریدی جلد سوم