دیں گے اور کج اور ناراست کا نام ونشان نہ رہے گا اور جلال الٰہی گمراہی کے تخم کو اپنی تجلی قہری سے نیست ونابود۱؎ کر دے گا (براہین احمدیہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ ص۶۰۱)
نوٹ: یاد رہے کہ کتاب براہین احمدیہ جس سے مندرجہ بالا قرانی پیش گوئیاں نقل کی گئی ہیں۔ بقول مرزاقادیانی الہامی اور مصدقہ کتاب ہے۔ (براہین احمدیہ ص۱۳۶، خزائن ج۱ ص۱۲۹، ۲۲۵،۲۴۸،۴۹۷، ۵۰۳، نزول المسیح ص۱۴۱، ۱۳۷، حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۴۴)
قرآنی پیش گوئیوں کے بعد اب پیغمبر اسلام کی پیش گوئیاں بھی ملاحظہ فرمائیں۔ جو کہ حضرت مسیح ابن مریم کی آمد ثانی کے متعلق ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی بھی لکھتے ہیں۔
۱۳۴… (صحیح بخاری ص۴۹۰) ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلاً الحدیث‘‘ یعنی قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں ابن مریم نازل ہوگا اور تمہارے ہر ایک مسئلہ مختلف فیہ کا عدالت کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۰۱، خزائن ج۳ ص۱۹۸)
نوٹ: حضور علیہ السلام اﷲ کی قسم کھا کر بیان فرماتے ہیں کہ تمہارے اندر ابن مریم ہی نازل ہوگا۔ مگر اس کے بالمقابل مرزاقادیانی قسم کھا کر کہتا ہے کہ: ’’ابن مریم مرگیا حق کی قسم۔‘‘
(درثمین اردو ص۱۰)
کیا یہ حضور علیہ السلام کی قسم کی ملحدانہ مخالفت اور تکذیب نہیں؟ حالانکہ قسم کے متعلق خود مرزاقادیانی یہ ایک اصول متعین کرتے ہیں اور لکھتے ہیں ۔
۱۳۵… ’’والقسم یدل علیٰ ان الخبر محمول علیٰ الظاہر لاتاویل فیہ ولا استثناء والافای فائدۃ کانت فی ذکر القسم فتدبر‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۹۲)
(یعنی قسم دلالت کرتی ہے کہ وہ خبر جس کے متعلق قسم اٹھائی گئی ہے۔ یقینا اپنے ظاہر پر ہی محمول ہے اور اس امر قسمیہ میں کوئی تاویل واستثناء نہیں۔ ورنہ قسم کا اٹھانا محض فضول ثابت ہوگا اور اس میں کوئی فائدہ متصور نہیں)
دوئم یہ امر مسلم ہے کہ ’’النصوص یحمل علیٰ ظواہرہا‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۴۰، خزائن ج۳ ص۳۹۰)
۱؎ مرزائیو! ’’کیف انتم‘‘ اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی۔ خدا تمہیں قبل از وقت ہی عقائد باطلہ سے توبہ کی توفیق دے۔ آمین!