وتکذیب میکنند‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۴۱۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)
نوٹ! آپ نے دیکھا کہ مرزاقادیانی کو خود صاف اقرار ہے کہ ان حضرات نے نہایت اصرار وتحدی سے یہ اعلان کیا ہے کہ مرزاکافر اور کذاب ہے۔ دراصل ان حضرات کا یہ اعلان صحیح ہے۔ اس لئے کہ قرآن وحدیث کی نصوص قطعیہ سے یہ ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہے اور جو شخص آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ یقینا کافر وکذاب ہے۔
اب ہم آپ کے سامنے ایک عالم باعمل اور شیخ کامل یعنی حضرت سید حسن شاہ جیلانی نور اﷲ مرقدہ درگاہ فاضلیہ بٹالہ شریف کی پیش گوئی پیش کرتے ہیں جو کہ آپ نے خداوند عالم سے علم پاکر مرزاقادیانی کے دعویٰ سے ۳۶برس پیشتر فرمائی تھی اور پھر یہ پیش گوئی کتاب ’’ارشاد المسترشدین‘‘ میں بھی شائع ہوئی۔ کتاب ’’ارشاد المسترشدین‘‘ ۱۰؍جمادی الاوّل ۱۳۱۳ھ مطابق ۳۰؍اکتوبر ۱۸۹۵ء میں طبع ہوکر منظر عام پر آچکی تھی۔ یعنی یہ کتاب مرزاقادیانی کی موت سے ۱۳سال پہلے ہی چھپ چکی تھی۔ (دیکھو کتاب ہذا ص۱۷۸)
(مؤلف کتاب حضرت حسن شاہؒ کے فرزند ارجمند جناب سید ظہور الحسن شاہ صاحب مرحوم ہیں)
نیز یاد رہے کہ مرزاقادیانی کے خاندان کو حضرت حسن شاہؒ کے ساتھ ایک خاص عقیدت تھی۔ چنانچہ حصول فیوض وبرکات کے لئے اس خاندان کی قادیان سے بٹالہ شریف ہمیشہ آمدورفت رہتی تھی۔
اصل پیش گوئی ملاحظہ ہو:
۱۱۶… خرق عادات وکرامات حضرت حسن شاہ صاحبؒ، مرزاغلام مرتضیٰ مرحوم پدر مرزاغلام احمد کہ: ’’ابا عن جد عقیدہ بایں خاندان علیا داشتند حتیٰ کہ برادر ایشاں بروقت مرگ فقیر را طلبیدہ توبہ بردست فقیر نمود۔ روزے پیش حضرت آمدہ التماس نمود کہ فرزند خورد من یعنی مرزاغلام احمد درسیالکوٹ ملازم است۔ میخواہم کہ برائے کاروبار خود طلبیدہ مختار عام درمقدمات خود نمائم۔ حضرت امر فرمودند وہمچناں مرزاقادیانی کلاں کردند۔ روزے مرزاغلام احمد صاحب حاضر شدند حضور ایشان فرمودند برعقیدہ اہل سنت وجماعت ثابت مانی وتابع نفس وہوانشوی۔ بعد