پیش گوئی بھی صدہا آدمیوں میں شائع کی کہ مجھے خدا نے الہام کیا ہے کہ یہ شخص تین سال کے عرصہ میں فنا ہو جائے گا۔ کیونکہ وہ کذاب اور مفتری ہے۔ میں نے اس کی ان پیش گوئیوں پر صبر کیا۔ مگر آج جو ۱۴؍اگست ۱۹۰۶ء ہے۔ پھر اس کا خط آیا ہے۔ اس میں بھی لکھا ہے… کہ ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو خداتعالیٰ نے اس شخص کے ہلاک ہونے کی خبر مجھ دی ہے کہ اس تاریخ سے تین برس تک ہلاک ہو جائے گا۔ جب اس حد تک نوبت پہنچ گئی۔ تو اب میں بھی اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں دیکھتا کہ جو کچھ خدا نے اس کی نسبت میرے پر ظاہر فرمایا ہے۔ میں بھی شائع کروں۔ کیونکہ اگر درحقیقت میں خداتعالیٰ کے نزدیک کذاب ہوں… تو اس صورت میں تمام بدکرداروں سے بڑھ کر سزا کے لائق ہوں۔ تاکہ لوگ میرے فتنہ سے نجات پاویں… وہ پیش گوئی جو خدا کی طرف سے میاں عبدالحکیم خان صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت مجھے معلوم ہوئی ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں۔ خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں… ان پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ ’’رب فرّق بین صادق وکاذب‘‘ (المشتہر مرزاغلام احمد قادیانی مورخہ ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ئ، تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۱۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۵۷تا۵۶۰)
۱۱۳… الہام: ’’خدا نے مجھے فرمایا کہ میں رحمان ہوں۔ میری مدد کا منتظر رہ اور اپنے دشمن کو کہہ دے کہ خدا تجھ سے مواخذہ لے گا اور پھر فرمایا کہ میں تیری عمر کو بھی بڑھا دوںگا۔ یعنی دشمن جو کہتا ہے کہ صرف جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں۔ میں اس کو جھوٹا کروںگا اور تیری عمر کو بڑھادوںگا۔ تا معلوم ہو کہ میں خدا ہوں۔ یہ عظیم الشان پیش گوئی ہے۔ جس میں میری فتح اور دشمن کی شکست کا بیان فرمایا ہے اور دشمن جو میری موت چاہتا ہے وہ خود میری آنکھوں کے روبرو اصحاب فیل کی طرح نابود اور تباہ ہوگا۔‘‘ (خاکسار مرزاغلام احمد قادیانی مورخہ ۵؍نومبر ۱۹۰۷ئ، تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۳۱، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۰،۵۹۱)
۱۱۴… ’’آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جاؤں گا اور یہ اس کی سچائی کے لئے ایک نشان ہوگا۔ یہ شخص الہام کا دعویٰ کرتا ہے اور مجھے دجال اور کافر اور کذاب قرار دیتا ہے… اس نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک اس کے سامنے ہلاک ہو جاؤں گا۔ مگر خدا نے اس کی پیش گوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی ہے