میں حق پر ہوں اور مرزاقادیانی باطل پر اور میرے صادق ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ مرزاقادیانی میری زندگی میں ہی ہلاک ہو گا۔ چنانچہ ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے خدا کی طرف سے یہ الہام ہوا کہ:
۱۱۱… ’’مرزامسرف، کذاب اور عیار ہے۔ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۵۹)
ڈاکٹر صاحب کا کیسا واضح اور صاف الہام ہے کہ صادق کے سامنے شریر ہلاک ہوگا۔ اب اس میں کسی تاویل وغیرہ کی گنجائش نہیں ہے۔ جو کاذب اور شریر ہوگا وہ پہلے مرے گا۔
اب مرزاقادیانی نے دیکھا کہ وہ شخص جس کو کہ میں نے کل دنیا کے سامنے اپنے دعویٰ مہدویت میں بطور ایک دلیل کے پیش کیا تھا۔ آج وہ شخص نہ صرف مجھ سے منحرف ہی ہوگیا ہے۔ بلکہ میری مہدویت پر ضرب کاری لگاتا ہوا اور اس کو باطل کرتا ہوا نہایت تحدی سے یہ بھی اعلان کرتا ہے کہ وہ صادق اور میں شریر ہوں اور اپنی صدقت کا معیار پیش کرتا ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔ اب مرزاقادیانی نے ملا آن باشد کہ چپ نہ شود۔ کی مثال کے مطابق ڈاکٹر عبدالحکیم خان کے مقابلے میں جواب شائع کیا۔ مگر کرشمۂ قدرت دیکھئے کہ وہ جواب بھی برق آسمانی بن کر مرزاقادیانی کے خانہ ساز دعویٰ مہدویت اور نبوت کو خاکستر کر کے گیا۔ اب جواب ملاحظہ ہو۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ:
۱۱۲… ’’اس امر سے اکثر لوگ واقف ہوںگے کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب بیس برس تک میرے مریدوں میں داخل رہے۔ چند دنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکر سخت مخالف ہوگئے ہیں اور اپنے رسالہ المسیح الدجال میں میرا نام کذاب، مکار، شیطان، دجال، شریر، حرام خور، رکھا ہے اور مجھے خائن، شکم پرست، نفس پرست، مفسد، مفتری اور خدا پر افتراء کرنے والا قرار دیا ہے اور کوئی ایسا عیب نہیں ہے جو میرے ذمہ نہیں لگایا۔ گویا جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے۔ ان تمام بدیوں کا مجموعہ میرے سوا کوئی نہیں گذرا اور پھر اس پر کفایت نہیں کی۔ بلکہ پنجاب کے بڑے بڑے شہروں کا دورہ کر کے میری عیب شماری کے بارہ لیکچر دئیے… اور انواع واقسام کی بدیاں عام جلسوں میں میرے ذمہ لگائیں اور میرے وجود کو دنیا کے لئے ایک خطرناک اور شیطان سے بدتر ظاہر کیا… اور پھر میاں عبدالحکیم صاحب نے اسی پر بس نہیں کی۔ بلکہ ہر ایک لیکچر کے ساتھ یہ