خداتعالیٰ کا تمثل دکھلا دیتا ہے۔ تو پھر انبیاء کا تمثل اس پر کیا مشکل ہے۔ اب جب کہ یہ بات ہے تو فرض کے طور پر اگر مان لیں کہ کسی کو آنحضرتﷺ کی زیارت ہوئی تو اس بات پر کیونکر مطمئن ہوں کہ وہ زیارت درحقیقت آنحضرتﷺ کی ہے۔ کیونکہ اس زمانہ کے لوگوں کو ٹھیک ٹھیک حلیہ نبویؐ پر اطلاع نہیں اور غیر حلیہ پر تمثل شیطان جائز ہے… اگر ایک شخص دعویٰ کرے جو رسول اﷲ میری خواب میں آئے ہیں اور کہہ گئے ہیں کہ فلاں شخص بے شک کافر اور دجال ہے۔ اب اس بات کا کون فیصلہ کرے کہ یہ رسول اﷲ کا قول ہے یا شیطان کا۔
(آسمانی فیصلہ ص۳۳تا۳۹، خزائن ج۴ ص۳۴۳تا۳۴۹)
نوٹ: حضرات! آپ نے مرزاقادیانی کی قلابازی کو ملاحظہ فرمایا کہ نعوذ باﷲ حضرت میر صاحب کی رسول بینی اور استخارہ ہی غلط ہے۔ حالانکہ ہم نے کسی غیرمصدق اور غیرمعتبر شخص کا استخارہ پیش نہیں کیا بلکہ ہم نے اس بزرگ کا استخارہ پیش کیا ہے کہ جس کے متعلق مرزاقادیانی کے یہ اقوال ہیں کہ: ’’ابرار واخیار کی سنت کے عامل جوہر صافی کے مالک بڑے لائق، دقیق الفہم، مستقیم الاحوال، غبار ظلمت آثار کو میرصاحب کے دل میں قیام نہیں۔ حتیٰ کہ قرآن مجید کی آیت ان کی شان میں نازل ہوئی ہے۔‘‘
کیا اصحاب رسولؐ میں اس کی کوئی مثال اور نظیر ہے کہ رسول خداﷺ نے کسی صحابی کے متعلق اس قدر اوصاف اور محاسن بیان فرمائے ہوں۔ حتیٰ کہ رسول خداﷺ نے فرمایا ہو کہ فلاں صحابی کی شان مدح میں قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی ہے اور پھر ایسا صحابی مرتد ہوگیا ہو۔ اگر ہے تو پیش کرو۔ مگر ایسی نظیر کا ثبوت قرآن وحدیث سے چاہئے کسی محرف ومبدل کتاب کا حوالہ ہمارے لئے حجت نہیں۔
پھر مرزاقادیانی نے گستاخانہ جسارت سے یہ بھی لکھا ہے کہ خواب میں انبیاء علیہم السلام اور خداتعالیٰ کی شکل وصورت بن کر شیطان بھی آجاتا ہے۔ حالانکہ یہ وہ بات ہے جو کہ خود مرزاقادیانی کے اپنے مسلمات کے بھی سراسر خلاف ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ۱۰۳… یہ کہنا بیجا ہے کہ خواب یا کشف میں شیطان متمثل ہوکر ظاہر ہو۔ کیونکہ شیطان انبیاء کی صورت پر متمثل نہیں ہوتا۔ (نورالحق حصہ اوّل ص۴۲، خزائن ج۸ ص۵۷)
نوٹ: آپ نے دیکھا قادیانی نبوت کی بے اصولی، وہاں اقرار یہاں انکار۔ سچ ہے ؎
تیری نگاہ کا اب تک کوئی اصول نہیں
مذاق دید کو آوارگی قبول نہیں