پیغمبر آخرالزمان کے بعد مرزاقادیانی کی طرح کئی مدعیان نبوت باطلہ پیدا ہوئے۔ جن پر ہزاروں نہیں۔ بلکہ لاکھوں مردود ان ازلی انسانوں نے ایمان لا کر اپنی عاقبت کو برباد کیا۔ ان جھوٹے نبیوں پر ایمان لانے والوں میں بعض بڑے بڑے لائق وقابل تھے۔ یعنی بظاہر اس قدر لائق وقابل کہ قادیانی نبوت اور خلافت ان کے سامنے کوئی چیز ہی نہیں ہے اور پھر ان کذابوں اور دجالوں کو کافی ترقی اور عروج حاصل ہوا۔ چنانچہ مرزاقادیانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ:
۱۰۷… ’’حضرت نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد ایک خطرناک زمانہ پیدا ہوگیا تھا۔ کئی فرقے عرب کے مرتد ہوگئے اور جھوٹے پیغمبر کھڑے ہوگئے تھے… خدا نے حضرت ابوبکرؓ کے کاموں میں برکت دی اور نبیوں کی طرح اس کا اقبال چمکا۔ اس نے مفسدوں اور جھوٹے نبیوں کو خدا سے قدرت اور جلال پاکر قتل کیا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۵۸،۵۹، خزائن ج۱۷ ص۱۸۵،۱۸۶)
(دعا ہے کہ قادر مطلق موجودہ دور کے مسلمانوں کو بھی یہ قدرت وجلال عطا کرے تاکہ باطل اور جھوٹے پیغمبروں کی ایمان ربا تحریکوں کے خاتمہ سے اسلام مقدس کا نورانی چہرہ روشن ہو۔ آمین ثم آمین!)
آنحضرتﷺ کے بعد ’’چند شریر لوگوں نے پیغمبری کا دعویٰ کر دیا۔ جن کے ساتھ کئی لاکھ بدبخت انسانوں کی جمعیت ہوگئی اور دشمنوں کا شمار اس قدر بڑھ گیا کہ صحابہؓ کی جماعت ان کے آگے کچھ بھی چیز نہ تھی… جس شخص کو اس زمانہ کی تاریخ پر اطلاع ہے۔ وہ گواہی دے سکتا ہے کہ وہ طوفان ایسا سخت طوفان تھا کہ اگر درحقیقت اسلام خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو اس دن اسلام کا خاتمہ تھا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۵۹،۶۰، خزائن ج۱۷ ص۱۸۷،۱۸۸)
(باطل کی ترقی کا یہ عالم ہے تو پھر مرزائی امت اپنی نام نہاد عارضی ترقی کو دلیل صداقت کیوں سمجھتی ہے۔ آنحضرتﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے شریر، ان کو ماننے والے بدبخت، خدا بچائے۔ آمین!)
۱۰۸… ’’غور کا مقام ہے کہ جس وقت نبی کریمﷺ نبوت حقہ کی تبلیغ کر رہے تھے۔ اس وقت مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی نے کیا کیا فتنے برپا کر دئیے تھے… ایسا ہی ابن صیاد نے بہت فتنہ ڈالا تھا اور یہ تمام لوگ ہزارہا لوگوں کی ہلاکت کا موجب ہوئے تھے۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۵ نمبر۲ ص۱۱۳، بنام حکیم نوردین)
پس مرزاقادیانی کے ان ہر دو مذکورہ بالا حوالوں سے روزروشن کی طرح ثابت ہوگیا کہ