تیری دشمنی اور تیری مخالفت اختیار کی وہ جہنمی ہے۔‘‘ (الحکم مورخہ ۳۱؍اگست ۱۹۰۱ئ، تذکرہ ص۱۶۳، طبع ۳)
۷۱… الہام: ’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا۔ وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا اور جہنمی ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۳۳۶، طبع۳، تبلیغ رسالت ج۹ ص۲۷، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵)
۷۲… ’’جو شخص میرا مخالف ہے۔ وہ عیسائی اور یہودی اور مشرک ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۴، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲)
۷۳… ’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کی ہے۔ مگر کنجریوں اور بدکار عورتوں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
نوٹ: سناہے کہ مرزاسلطان احمد اور مرزافضل احمد مرحوم بھی مرزاقادیانی کے حقیقی بیٹے اور مرزاقادیانی کے دعاوی باطلہ کے منکر تھے۔ مرزائی امت کا ان کے متعلق کیا خیال ہے کہ وہ کس کی اولاد ٹھہرے؟
باقی لفظ بغاء ’’بغیاً‘‘ کے معنی دیکھو۔ (انجام آتھم ص۲۸۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً، نور الحق حصہ اوّل ص۱۲۳، خزائن ج۸ ص۱۶۳، فریاد درد ص۷۸، خزائن ج۱۳ ص۴۵۱، بحتہ النور ص۹۶، خزائن ج۱۶ ص۴۳۸) ان تمام مندرجہ بالا کتب مرزاقادیانی میں لفظ بغایا کے معنی نسل بدکاراں، زناکار، خراب عورتوں کی نسل، زن بدکار، زنان بازاری کے لئے ہیں۔
۷۴… بیان خلیفہ قادیان: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرے عقائد ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
۷۵… ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم غیراحمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیونکہ وہ ایک نبی (مرزاقادیانی) کے منکر ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۰)
۷۶… خلیفہ قادیان کا بیان: ’’مسلمانوں کے شیرخوار اور معصوم بچے کا جنازہ پڑھنا بھی حرام ہے۔ سوال کیا جاتا ہے کہ غیراحمدی تو حضرت مسیح موعود کے منکر ہوئے۔ اس لئے ان کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہئے۔ لیکن اگر کسی غیراحمدی کا چھوٹا بچہ مرجائے تو اس کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جائے۔ وہ تو مسیح موعود کا مکفر نہیں۔ میں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ بات