اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال
اب آگیا مسیح جو دیں کا امام ہے
دین کے تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
لوگوں کو یہ بتاؤ کہ وقت مسیح ہے
اب جنگ اور جہاد حرام اور قبیح ہے
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۹، خزائن ج۱۷ ص۸۰)
۸۲… ’’حدیث سے بھی ثابت ہے کہ مسیح کے وقت میں جہاد کا حکم منسوخ کر دیا جائے گا… یعنی مسیح موعود جب آئے گا تو جنگ اور جہاد کو موقوف کر دے گا۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۸، خزائن ج۲۰ ص۴۰۰)
۸۳… ’’یاد رکھو کہ اسلام میں جو جہاد کا مسئلہ ہے۔ میری نگاہ میں اس سے بدتر اسلام کو بدنام کرنے والا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۲، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۴)
۸۴… ’’میں نے بائیس برس سے اپنے ذمہ یہ فرض کر رکھا ہے کہ ایسی کتابیں جن میں جہاد کی ممانعت ہو۔ اسلامی ممالک میں ضرور بھیج دیا کرتا ہوں… جو لوگ درندہ طبع ہیں اور جہاد کی مخالفت کے بارے میں میری تحریریں پڑھتے ہیں۔ وہ فی الفور چڑ جاتے ہیں اور میرے دشمن ہو جاتے ہیں… بلکہ جو شخص سچے دل سے جہاد کا مخالف ہو اس کو یہ علماء کافر سمجھتے ہیں۔ بلکہ واجب القتل بھی… وہ زمانہ گذرتا جاتا ہے جب کہ نادان ملا بہشت کی کل نعمتیں جہاد پر ہی موقوف رکھتے تھے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۲۶،۲۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۳،۴۴۵) (جہاد پر اعتراض کرنے والے اور اس کو حرام وفضول کہنے والے نادان کو پہلے خدا