چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے مراد وہ شریعت ہے جس میں نئے احکام ہوں۔ تو یہ باطل ہے۔ قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵،۴۳۶)
۵۲… ’’خدا نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے کہ اگر وہ ہزار نبی پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے؟‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
۵۳… ’’میں تو بس قرآن ہی کی طرح ہوں اور قریب ہے کہ میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ فرقان سے ظاہر ہوا۔‘‘ (تذکرہ ص۶۷۴، طبع۳)
۵۴… تنسیخ قرآن اور مرزاقادیانی کے صاحب شریعت ہونے پر ایمان ’’حضرت خلیفہ اوّل (حکیم نوردین) فرمایا کرتے تھے۔ میرا تو ایمان ہے کہ اگر حضرت مسیح موعود صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کریں اور قرآنی شریعت کو منسوخ قرار دیں تو بھی مجھے انکار نہ ہو۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۹۹، روایت نمبر۱۰۹)
۵۵… ’’حقیقی عید ہمارے لئے ہی ہے۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کلام الٰہی کو پڑھا اور سمجھا جائے۔ جو حضرت مسیح موعود پر اترا ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو اس کلام کو پڑھتے ہیں۔‘‘ (خطبہ خلیفہ محمود الفضل مورخہ ۱۳؍اپریل ۱۹۲۸ئ)
۵۶… ’’بیان خلیفہ محمود: یاد رکھنا چاہئے کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اس کے ذریعہ ملتا ہے۔ یوں اپنے طور پر نہیں ملتا اور ہر بعد میں آنے والا نبی پہلے نبی کے لئے بمنزلہ سوراخ کے ہوتا ہے۔ پہلے نبی کے آگے دیوار کھینچ دی جاتی ہے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ سوائے آنے والے نبی کے ذریعہ دیکھنے کے۔ یہی وجہ ہے کہ اب کوئی قرآن نہیں۔ سوائے اس قرآن کے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے پیش کیا ہے اور کوئی حدیث نہیں سوائے اس حدیث کے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی روشنی میں نظر آئے۔ اگر حدیثوں کو اپنے طور پر پڑھیں گے تو وہ مداری کے پٹارے سے زیادہ وقعت نہ رکھیں گی۔ حضرت مسیح موعود فرمایا کرتے تھے کہ حدیثوں کی کتابوں کی مثال تو مداری کے پٹارے کی ہے۔ جس طرح مداری جو چاہتا ہے اس میں سے نکال لیتا ہے۔ اسی طرح ان سے جو چاہو نکال لو۔‘‘
(خطبہ خلیفہ قادیان الفضل مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۲۰ئ)