۴۹… ختم نبوت ازروئے عربی لغت، ’’وخاتم النبیین لا نہ ختم النبوۃ‘‘ حضرت نبی کریمؐ کو خاتم النبیین اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپؐ نے اپنی آمد سے نبوت کو ختم کر دیا۔ (مفردات راغب ص۱۴۳)
۴۷… ’’ومن اسمائہ علیہ السلام الخاتم والخاتم وھو الذی ختم النبوۃ بمجیٔہ‘‘ اور آپؐ کے ناموں میں سے ہے۔ خاتم وخاتم اور آپؐ ہی وہ ہیں جنہوں نے آکر نبوت کو ختم کر دیا۔ (تاج العروس ج۸)
۴۸… ’’وخاتم آخر القوم کالخاتم ومنہ قولہ تعالیٰ وخاتم النبیین۰ ای آخرہم (قاموس ولسان العرب ج۱۵ ص۵۵)‘‘ اور خاتم وخاتم، قوم کے سب سے آخر کو کہا جاتا ہے اور انہی معنوں میں ارشاد خداوندی ہے۔ وخاتم النبیین یعنی آخر النبیین۔
(اس میں امت مرزائی کے خانہ ساز اعتراض کی زیروزبر کا بھی مدلل جواب آگیا)
۴۹… خاتم النبیین وخاتم الاولاد سے مراد۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۵۱، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
(مرزائیو! پہلے خاتم الاولاد کے بعد اولاد ثابت کرو۔ پھر خاتم الانبیاء کے بعد اجرائے نبوت اور ولادت نبی کے جواز پر مسلمانوں سے بحث کرنا)
برادران ملت! ہم نے خدا کے فضل وکرم سے قرآن وحدیث اور عربی لغت سے روز روشن کی طرح ثابت کر دیا کہ پیغمبر اسلام علیہ السلام بایں معنی ’’خاتم النبیین‘‘ ہیں کہ آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی اور رسول پیدا نہیں ہوگا۔ البتہ اصلاح امت کے لئے آنحضرتﷺ کے بعد خلفائ، مجدد، ابدال،امام، محدث، علماء حقانی ہوتے رہیں گے۔ جیسا کہ احادیث نبویہ سے ثابت ہے۔
پس مرزائی امت کا گمراہانہ طریق پر مسلمانوں کے سامنے اب یہ عقیدہ پیش کرنا کہ مرزاقادیانی اس زمانے کا نبی اور رسول ہے اور قیامت تک مختلف اوقات میں پیغمبرپیدا ہوتے رہیں گے۔ سراسر دجل اور باطل ہے ؎
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے
خصوصاً آج کل کے انبیاء سے