یعنی انگریزی حکومت کے لئے میں نظر بٹو ہوں۔ مگر اب تو یہ نظر بٹو بالکل بیکار اور غیرمؤثر ہوکر رہ گیا۔ اب اس کے باقیات نے سرزمین پاکستان میں ورود ونزول فرمایا ہے۔ خدا خیر کرے۔
۱۲… ’’میں دیکھتا ہوں کہ بعض جاہل اور شریر لوگ اکثر ہندوؤں میں سے اور کچھ مسلمانوں میں سے گورنمنٹ کے مقابل پر ایسی ایسی حرکتیں ظاہر کرتے ہیں۔ جن سے بغاوت کی بو آتی ہے… اس لئے میں اپنی جماعت کے لوگوں کو جو مختلف مقامات پنجاب اور ہندوستان میں موجود ہیں… نہایت تاکید سے نصیحت کرتا ہوں کہ وہ میری اس تعلیم کو خوب یاد رکھیں۔ جو ۲۶برس سے تقریری وتحریری طور پر ان کے ذہن نشین کرتا آیا ہوں۔ یعنی کہ اس گورنمنٹ انگریزی کی پوری اطاعت کریں۔ کیونکہ وہ ہماری محسن گورنمنٹ ہے۔ ان کی ظل حمایت میں ہمارا فرقہ احمدیہ چند سال میں لاکھوں تک پہنچ گیا ہے اور اس گورنمنٹ کا احسان ہے کہ اس کے زیر سایہ ہم ظالموں کے پنجہ سے محفوظ ہیں۔ خدا کی مصلحت نے اس گورنمنٹ کو اس بات کے لئے چن لیا۔ تاکہ یہ فرقہ احمدیہ اس کے زیرسایہ ہوکر… ترقی کرے۔ کیا تم یہ خیال کر سکتے ہو کہ تم سلطان روم کی عملداری میں رہ کر یا مکہ اور مدینہ ہی میں اپنا گھر بنا کر شریر لوگوں کے حملوں سے بچ سکتے ہو۔ نہیں ہرگز نہیں۔ بلکہ ایک ہفتہ میں ہی تم تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کئے جاؤ گے۔ کیا تمہیں کچھ توقع ہے… کہ تمہیں اسلامی سلاطین کے ماتحت کوئی خوشحالی میسر آئے گی۔ بلکہ تم تمام اسلامی علماء کے فتوؤں کے رو سے واجب القتل ٹھہر چکے ہو… سوچو کہ اگر تم اس گورنمنٹ کے سایہ سے باہر نکل جاؤ تو پھر تمہارا ٹھکانا کہاں ہے۔ ایسی سلطنت کا نام تو بھلالو۔ جو تمہیں اپنی پناہ میں لے لے گی۔ ہر ایک اسلامی سلطنت تمہارے قتل کرنے کے لئے دانت پیس رہی ہے۔ کیونکہ ان کی نگاہ میں تم کافر اور مرتد ٹھہر چکے ہو… تمام پنجاب اور ہندوستان کے فتوے بلکہ تمام ممالک اسلامیہ کے فتوے تمہاری نسبت یہ ہیں کہ تم واجب القتل ہو اور تمہیں قتل کرنا اور تمہارا مال لوٹ لینا اور تمہاری بیویوں پر جبر کر کے اپنے نکاح میں لے آنا اور تمہاری میت کی توہین کرنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ ہونے دینا، نہ صرف جائز بلکہ بڑا ثواب کا کام ہے۔ سو یہی انگریز ہیں جن کو لوگ کافر کہتے ہیں۔ جو تمہیں ان خونخوار دشمنوں سے بچاتے ہیں اور ان کی تلوار کے خوف سے تم قتل کئے جانے سے بچے ہوئے ہو… سو انگریزی حکومت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لئے ایک برکت ہے… تمہارے مخالف جو مسلمان ہیں۔ ہزارہا درجہ ان سے انگریز بہتر ہیں۔ ظاہر