’’دجال مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں داخل نہیں ہوسکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۴۲، خزائن ج۳ ص۵۵۷)
۱۰… ’’میری اور میری جماعت کی پناہ یہ سلطنت ہے۔ یہ امت جو اس سلطنت کے زیر سایہ ہمیں حاصل ہے۔ نہ یہ امن مکہ معظمہ میں مل سکتا ہے نہ مدینہ میں اور نہ سلطان روم کے پایۂ تخت قسطنطنیہ میں۔ پھر میں خود اپنے آرام کا دشمن بنوں۔ اگر اس سلطنت کے بارے میں کوئی باغیانہ منصوبہ دل میں مخفی رکھوں اور جو لوگ مسلمانوں میں سے ایسے بدخیال جہاد اور بغاوت کے دلوں میں مخفی رکھتے ہوں۔ میں ان کو سخت نادان بدقسمت ظالم سمجھتا ہوں۔ کیونکہ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ اسلام کی دوبارہ زندگی انگریزی سلطنت کے امن بخش سایہ سے پیدا ہوئی ہے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۲۸، خزائن ج۱۵ ص۱۵۶)
نوٹ: برادران ملت، برطانوی سامراج کی بدولت احیائے اسلام اور دوبارہ زندگی کی حکایات وبرکات، عراق، بغداد، مصر، ایران، سوڈان، فلسطین اور ٹرکی سے پوچھو۔ اسلام اور عیسائیت دو متضاد اور متخالف قوتیں ہیں۔ دونوں میں ہمیشہ حق وباطل کی ٹکر رہی۔ صلیبی جنگوں کے واقعات اوراق تاریخ میں موجود ہیں۔ حضرت اقبالؒ نے مرزاقادیانی کے متعلق درست فرمایا ؎
گفت دیں را رونق از محکومی است
زندگانی از خودی محرومی است
۱۱… الہام۱؎ مرزا: ’’خدا ایسا نہیں ہے کہ اس گورنمنٹ کو کچھ تکلیف پہنچائے۔ حالانکہ تو ان کی عملداری میں رہتا ہے۔ جدھر تیرا منہ خدا کا اسی طرف منہ ہے۔ چونکہ خداتعالیٰ جانتا تھا کہ مجھے اس گورنمنٹ کی پرامن سلطنت اور ظل حمایت میں دل خوش ہے اور اس کے لئے میں دعا میں مشغول ہوں۔ کیونکہ میں اپنے اس کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں۔ نہ مدینہ۲؎ میں، نہ روم میں، نہ شام میں، نہ ایران میں، نہ کابل میں۳؎۔ مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں… غرض میں گورنمنٹ کے لئے بہ منزلہ حرز سلطنت ہوں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
۱؎ محکوم کے الہام سے اﷲ بچائے… غارت گر اقوام ہے وہ صورت چنگیز( علامہ اقبالؒ)
۲؎ ’’کیونکہ مکہ معظمہ خانہ خدا کی جگہ اور مدینہ منورہ رسول اﷲ کا پایہ تخت ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۴، خزائن ج۳ ص۱۳۴)
۳؎ چونکہ یہ تمام اسلامی حکومتیں ہیں۔ اس لئے وہاں نبوت باطلہ کی کوئی دوکان نہیں چل سکتی۔