وفات پاگیا۔ تب ان خصلتوں میں اس کا قائم مقام میرا بھائی ہوا، اور سرکار انگریزی کی عنایات ایسے ہی اس کے شامل حال ہوگئیں۔ جیسی کہ میرے باپ کے شامل حال تھیں… پھر ان دونوں کی وفات کے بعد میں ان کے نقش قدم پر چلا اور ان کی سیرتوں کی پیروی کی۔ لیکن میں صاحب مال نہیں تھا… سو میں اس کی مدد کے لئے اپنے قلم اور ہاتھ سے اٹھا اور میں نے یہ عہد کیا کہ کوئی کتاب بغیر اس کے تالیف نہیں کروں گا۔ جو کہ اس میں احسانات قیصرۂ ہند کا ذکر نہ ہو۔‘‘
(نور الحق حصہ اوّل ص۲۸، خزائن ج۸ ص۳۸،۳۹)
۶… ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید وحمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارہ میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۲۷، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
جن پچاس الماریوں پر تھا غلام احمد کو ناز
حشر ان کا کاتب تقدیر کے دفتر میں ہے
(مولانا ظفر علی خاںؒ)
۷… ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں۔ یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے… اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴،۸۵، خزائن ج۶ ص۳۸۰،۳۸۱)
۸… ’’اس محسن گورنمنٹ کا… مجھ پر سب سے زیادہ شکر واجب ہے… کیونکہ یہ میرے اعلیٰ مقاصد جو جناب قیصرہ ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پذیر ہورہے ہیں۔ ہرگز ممکن نہ تھا کہ وہ کسی اور گورنمنٹ کے زیرسایہ انجام پذیر ہوسکتے۔ اگرچہ وہ کوئی اسلامی گورنمنٹ ہی ہوتی۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۳۱،۳۲، خزائن ج۱۲ ص۲۸۳،۲۸۴)
۹… ’’میرا یہ دعویٰ ہے کہ تمام دنیا میں گورنمنٹ برطانیہ کی طرح کوئی دوسری ایسی گورنمنٹ نہیں۔ جس نے زمین پر امن قائم کیا ہو۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے تحت میں اشاعت کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز بجا نہیں لاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶، خزائن ج۳ ص۱۳۰)