۱… لہٰذا تاریخ اسلامیہ کی روشنی میں اور حضرت خاتم الانبیاء مخبر صادق علیہ الصلوٰۃ والسلام کی فرمودہ پیش گوئیوں کے مطابق اس سوال کا تحقیقی اور اصلی جواب یہ ہے کہ مرزائیت گذشتہ مدعیان نبوت کاذبہ کی ایمان ربا تحریک کی روحانی اور معنوی اعتبار سے ایک ظلی اور بروزی شاخ ہے۔
۲… اور انگریز عیار نے اس غرض سے اپنے ظل عاطفت میں مرزائیت کو قائم کیا۔ تاکہ مسلمانان عالم کی وحدت ملی کو پاش پاش کیا جائے اور مسلمانوں میں افتراق پیدا کر کے ان کے مذہبی وسیاسی اثر ورعب کو نقصان پہنچایا جائے۔ چنانچہ نقاش پاکستان حضرت اقبالؒ حکمت افرنگ کے ناپاک اغراض ومقاصد کی ترجمانی کرتے ہوئے فرماتے ہیں ؎
تفریق ملل حکمت افرنگ کا مقصود
اسلام کا مقصود فقط ملت آدم
باقی رہا یہ سوال کہ آیافی الواقعہ ’’قادیانی نبوت‘‘ نے انگریز بہادر کے زیر سایہ نشوونما پائی، مرزائیت پر ہمارا یہ کوئی بہتان نہیں ہے۔ بلکہ یہ وہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ جس کا خود بانی احمدیت مرزاغلام احمد قادیانی کو دلی اعتراف ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی تمام ممالک اسلامیہ کی مذمت اور انگریزی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے اپنی کتب میں فرماتے ہیں۔
۳…
تاج وتخت ہند قیصر کو مبارک ہو مدامان کی شاہی میں میں پاتا ہوں رفاہ روزگار
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۱۱، خزائن ج۲۱ ص۱۴۱)
۴… ’’اے مخدومہ ملکہ معظمہ قیصرۂ ہند ہم عاجزانہ ادب کے ساتھ تیرے حضور میں کھڑے ہو کر عرض کرتے ہیں۔‘‘ (تحفہ قیصرہ ص۲۵، خزائن ج۱۲ ص۲۷۷)
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من
(علامہ اقبالؒ)
۵… ’’میرا باپ سرکار انگریزی کے مراحم کا ہمیشہ امیدوار رہا… اور اس طرح خدمات میں مشغول رہا۔ یہاں تک کہ پیرانہ سالی تک پہنچ گیا اور سفر آخرت کا وقت آگیا۔ اگر ہم اس کی خدمات لکھنا چاہیں تو اس جگہ سمانہ سکیں اور ہم لکھنے سے عاجز رہ جائیں۔ پھر جب میرا باپ