کل مسلمان کافر
۲… بیان مرزامحمود: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
ہم اقلیت ہیں
۳… ’’سوال یہ ہے کہ ایک اقلیت اکثریت کے مذہب کو بدلنے کے لئے کس قدر قربانی کے بعد لٹریچر وغیرہ مہیا کر سکتی ہے۔ مثلاً ہماری جماعت ہی کو لے لو۔ ہم اقلیت ہیں۔‘‘
(اسلام کا اقتصادی نظام ص۶۲، الفضل قادیان مورخہ ۱۹؍اگست ۱۹۵۲ئ)
مقام حج اور اصل غرض
۴… ’’ہمارا جلسہ بھی حج کی طرح ہے۔ حج خداتعالیٰ نے مؤمنوں کی ترقی کے لئے مقرر کیا تھا۔ آج احمدیوں کے لئے دینی لحاظ سے تو حج مفید ہے۔ مگر اس سے جو اصل غرض یعنی قوم کی ترقی تھی۔ وہ انہیں حاصل نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ حج کا مقام ایسے لوگوں کے قبضہ میں ہے۔ جو احمدیوں کو قتل کر دینا جائز سمجھتے ہیں۔ اس لئے خداتعالیٰ نے قادیان کو اس کام (حج) کے لئے مقرر کیا ہے۔‘‘ (برکات خلاف ص ہ)
احمدی مسلمان نہیں
۵… ’’پرسوں میں لاہور ہی میں تھا۔ جب مرزامحمد ابوسعید صاحب سپرنٹنڈنٹ ریلوے پولیس کو ایک سکھ نے قتل کر دیا۔ معلوم یہی ہوتا ہے کہ قاتل نے اس تحریک کا اثر لیا جو سکھوں میں مسلمانوں کے خلاف پیدا کی جارہی ہے اور سمجھا جس پر حملہ کرنے لگا ہوں۔ وہ ابوسعید ہے۔ یہ نہ سمجھا کہ احمدی ہے۔ اس نے مسلمان سمجھ کر قتل کردیا۔‘‘
(بیان مرزامحمود الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جون ۱۹۴۶ئ)
نوٹ: یعنی بقول مرزامحمود وہ سکھ صرف محمد ابوسعید، نام ہی سے مغالطہ کھا گیا کہ شاید یہ شخص بھی مسلمان ہے۔ اگر سکھ کو یہ علم ہوتا کہ یہ احمدی ہے۔ مسلمان نہیں تو پھر قتل نہ کرتا۔ جیسا کہ آج کل قادیانی امت کے اسلامی ناموں کی وجہ سے بعض کورچشم مسلمان بھی فریب کھارہے اور فریب دے رہے ہیں۔ حالانکہ محض اسلامی نام رکھنے کی وجہ سے کوئی شخص مسلمان نہیں ہوجاتا۔ چونکہ اسلامی نام تو قادیانی مرتدین کے علاوہ یہود ونصاریٰ بھی رکھ لیتے ہیں۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے خود لکھا ہے۔