اس کو بھی اپنی طرح مجدد ملت اور محافظ دین قرار دیتا ہے۔ چنانچہ کہتا ہے کہ:
۱… ’’شیعہ مذہب اسلام کا سخت مخالف ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ سب سے زیادہ بدنام یزید ہے۔ اگر اس کی شراکت سے امام حسینؓ کی شہادت ہوئی تو برا کیا۔ لیکن آج کل کے شیعہ بھی مل کر وہ دینی کام نہیں کر سکتے جو اس (یزید) نے کیا۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۳۲۵)
نوٹ: ہاں صاحب! تیرہ سو سال میں مبلغ اسلام اور محافظ دین تو بقول مرزاقادیانی صرف دو فرد ہی ہوئے ہیں۔ ایک یزید دمشقی اور دوسرا اس سے بڑھ کر یزید قادیانی۔ باقی سنی ہوں یا شیعہ۔ یہ سب فی الواقعہ قادیانی امت کے تلبیس نما دجل آمیز، فریب دہ اور خانہ ساز اسلام کے مخالف ہیں۔ مرزائیو! ہاں ذرا اپنے مخدوم وممدوح یزید لعین کی دینی خدمات کی فہرست تو پیش کرو۔ یا ہم شہیدان کربلاؓ اور خاندان نبوتؐ کی فہرست پیش کریں۔ تاکہ تمہارے روحانی مقتداء اور پیشوا کے دینی وملی کارناموں کا سیاہ باب منظر عام پر آجائے۔ شرم!شرم!! شرم!!! اصل میں مرزاقادیانی کو یزید پلید سے جو اس قدر والہانہ عقیدت ہے۔ وہ بلاوجہ نہیں ؎
بے خودی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
بلکہ اس لئے کہ دمشق اور قادیان میں بعض مخصوص کارہائے نمایاں کی وجہ سے ایک خاص ظلی وبروزی اور معنوی مناسبت ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی اپنی کتاب میں خود لکھتے ہیں کہ:
۲… ’’یہ قصبہ قادیان بوجہ اس کے کہ اکثر یزیدی الطبع لوگ اس میں سکونت رکھتے ہیں۔ دمشق سے ایک مناسبت اور مشابہت رکھتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۲، خزائن ج۳ ص۱۳۸)
ظاہر ہے کہ قادیان میں تسلط اور اکثریت مرزائیوں ہی کی تھی اور یہی لوگ اپنے اعمال وافعال اور نمایاں کارناموں کی وجہ سے یزیدی الطبع تھے۔ یعنی سیاہ کاری وبدکاری، اپنے مخالفین ومنکرین پر ہر طرح کا ظلم وستم اور تشدد، ان کا اقتصادی اور سوشل مقاطعہ وبائیکاٹ شب تاریک اور روز روشن میں مسلمانوں کا قتل وغارت اور ان کے مکانات کو نذر آتش کرنا۔ دین مرزائی قبول کرانے کے لئے خفیہ اور علانیہ جبرواکراہ اور ان کو مرعوب کرنے کے لئے بارہ مہینے ان پر سراسر فرضی وجعلی مقدمات دائر کرنا وغیرہ۔ قادیانی امت کا ایک خاص مشغلہ تھا۔ ان تمام لرزہ براندام اور انسانیت سوز واقعات وحقائق کی مفصل ومکمل روئیداد اور تفصیل اپنی غیر مدبر وبے خبر حکومت اور غفلت شعار وجمود پسند ملت کے سامنے ہم عنقریب پیش کریں گے۔ انشاء اﷲ! بہرکیف ؎