شپرہ چشم ہے۔ پھر قادیانی سباب اعظم نے حدام سید الکونینؐ اور محبان حسینؓ کو اس قدر سوقیانہ انداز میں خانہ ساز دشنام طرازیاں اور ملاحیاں سنائی ہیں کہ لکھنؤ کی ماہر فن بھٹیاریوں کو بھی مات کر دیا ہے۔ مثلاً قطع نظر دیگر دشنام مرزاقادیانی کے، آپ سردست مندرجہ بالا عبارت کو ہی ذرا دیکھ لیں کہ جس میں تین بزرگان ملت یعنی مناظر اسلام مولانا ثناء اﷲ صاحبؒ امرتسری، مرشد وقت حضرت پیر مہر علی شاہؒ گولڑہ شریف، مجتہد العصر حضرت علامہ علی حائریؒ لاہوری کو نعوذ باﷲ لئیم، خبیث النفس، شریر، شیطان، مکار، بدبخت، جاہل تر کہا ہے اور یہ صرف نمونہ از خروارے ہے۔ اگر مرزاقادیانی کی ان تمام ایجاد کردہ بدزبانیوں اور گالیوں کی فہرست مرتب کی جائے جو کہ اس نے علماء کرام، مشائخ عظام اور اہل اسلام کو اپنی الہامی کتابوں میں دی ہیں تو ایک شریف آدمی مارے شرم کے گردن جھکالے۔ بلکہ اپنا منہ چھپا لے۔ مگر ہمیں مرزاقادیانی کی اس تہذیب نما گوہر فشانی پر کچھ افسوس ہے نہ ہی تعجب۔ چونکہ جس بدلسان کی نیش زنی اور بدزبانی سے مقدسین اسلام محفوظ نہ رہے۔ وہاں ان کے اتباع وخدام کس طرح محفوظ رہ سکتے تھے۔ سچ ہے ؎
آنکہ در زندان ناپاکی ست محبوس واسیر
ہست درشان امام پاکبازاں نکتہ چیںتیر برمعصوم میبارد خبیث بدگہر
آسماں رامی سزد گرسنگ بارد بر زمیں
یزید لعین کی تعریف
آن یزید ناخلف از بہرمال
خون پور فاطمہؓ کردہ حلال
حضرات! یزید پلید کے انسانیت سوز کارنامے، اخلاق سوز اعمال وافعال اور اس کی خلاف اسلام تخریبی سرگرمیاں سیاہ حروف کے ساتھ تاریخ عالم میں تاقیامت رہیں گی۔ لاریب خون اہل بیت کی تمام تر ذمہ داری اسی ملعون ہی کی گردن پر ہے ؎
اتر جوا امۃ قلت حسینا
شفاعۃ جدہ یوم الحساب
یعنی کیا وہ ملعون گروہ جس نے حصول دنیا کی خاطر نشہ اقتدار میں نور بتول، جگر گوشہ رسول امام حسینؓ کو دشت کربلا میں قتل کیا۔ سید الکونینؐ جد الحسنؓ والحسینؓ کی شفاعت کا امیدوار ہوسکتا ہے؟ لیکن مرزاقادیانی بڑی تحدی اور دعویٰ کے ساتھ یزید پلید کی مدح وتعریف کرتا ہے اور