تمہارے حسین میں بہت بڑا فرق ہے۔ کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۱؎۔ مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو۔ اب تک تم روتے ہو۔ پس سوچ لو اور میں خدا کے فضل سے اس کے کنار عاطفت میں پرورش پارہا ہوں اور ہمیشہ لئیموں کے حملہ سے جوپلنگ صورت ہیں۔ بچایا جاتا ہوں۔ ‘‘ (اعجاز احمدی ص۹۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
’’اور بہت سے لوگ ہیں۔ جنہوں نے مجھ سے بیعت کی۔ نہ انہوں نے میری بات کی مخالفت کی اور نہ وہ خبیث النفس ہوگئے۔ شریر لوگ تو محض اپنے بخل سے ہلاک ہوئے اور ہماری باتوں کو انہوں نے نہ سمجھا۔ بڑا بزرگ ہمارے زمانے میں وہ ہے جو بڑا شریر ہے اور بڑا عقلمند وہ ہے جو تمام قوم میں سے ایک شیطان اور سب سے بڑا مکر کرنے والا ہے۔ پس میں ان تینوں یعنی ثناء اﷲ اور مہر علی اور علی حائری پر روتا ہوں اور نیز اس گروہ پر جو ان کے پیرو ہیں حسرت کرتا ہوں۔ بدبخت گروہ لہو ولعب کے ساتھ ناز کر رہے ہیں۔ میں نے علی حائری کو سب سے جاہل تر دیکھا ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۲تا۷۴، خزائن ج۱۹ ص۱۸۴تا۱۸۶)
ورد حسینؓ گوہ کا ڈھیر ہے
۱۰… ’’تم نے مشرکوں کی طرح حسین کی قبر کا طواف کیا۔ پس وہ تمہیں نہ چھڑا سکا اور نہ مدد کر سکا۔ تم نے اس کشتہ سے نجات چاہی کہ جو نومیدی سے مرگیا اور بخدا اس کی شان مجھ سے کچھ زیادہ ن ہیں۔ میرے پاس خدا کی گواہیاں ہیں۔ پس تم دیکھ لو اور میں خدا کا کشتہ ہوں۔ لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۲؎۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔ تم نے خدا کے جلال ومجد کو بھلا دیا اور تمہارا ورد صرف حسین ہے۔ کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۰تا۸۲، خزائن ج۱۹ ص۱۹۲تا۱۹۴)
نوٹ: برادران ملت! آپ نے دیکھا کہ مرزاقادیانی فحاش وقت نے کن کن کید آمیز اور غضب آلود الفاظ میں اہل بیت نبویؐ خصوصاً سیدنا امام حسین علیہ السلام کی توہین واہانت کی ہے۔ کیا اس سگ برطانیہ اور گستاخ ازلی نے اپنی طرف سے تحقیر وتنقیص کا کوئی بھی گوشہ چھوڑا؟ مگر یاد رہے کہ فضیلت حسینؓ اور شان اہل بیت، بدر کامل بلکہ سراج منیر کی طرح درخشاں وروشن ہے۔ لیکن قادیانی خفاش اپنی کور چشمی کے باعث اس نور ایمانی کے دیکھنے سے سراسر محروم البصر اور
۱؎ یعنی یہ علت فرق اور دلیل فضیلت ہے۔
۲؎ ’’اتق اﷲ یا عدو حسینؓ‘‘ اے دشمن حسین، اﷲ سے ڈر۔