سیدنا امام علیہ السلام کی غضب آلود توہین … گویا وہی ایک آدمی تھا
۸… ’’تم مجھے گالی دیتے ہو اور میں نہیں جانتا کہ کیوں مجھے گالی دیتے ہو۔ کیا امام حسین کے سبب سے تمہیں رنج پہنچا۔ پس تم برافروختہ ہوئے۱؎۔ کیا تم اس (حسین) کو تمام دنیا سے زیادہ پرہیزگار سمجھتے ہو اور یہ تو بتلاؤ کہ اس سے تمہیں دینی فائدہ کیا پہنچا۔ میں تمہیں حیض والی عورت کی طرح دیکھتا ہوں۲؎۔ تم نے حسین کو تمام مخلوق سے بہتر سمجھ لیا ہے۔ گویا آدمیوں میں وہی ایک آدمی تھا۔ کاش تمہیں سمجھ ہوتی۔ کیا تم نے اس (حسین) کا مقام دیکھ لیا ہے یا ساری عمارت ظن پر ہے۳؎۔ کیا تم اس (حسین) کو محض جھوٹ اور افتراء کی راہ سے بلند کرنا چاہتے ہو۔ کیا تم اس کو وہ پیالہ پلانا چاہتے ہو جو خدا نے اس کو نہیں پلایا۔ ’’واما مقامی‘‘ اور میرا مقام یہ ہے کہ میرا خدا عرش پر سے میری تعریف کررہا ہے اور عزت دیتا ہے۴؎۔ ‘‘
(اعجاز احمدی ص۶۷تا۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۷۹تا۱۸۱)
مجھ میں تمہارے حسینؓ میں بڑا فرق ہے
۹… ’’ہمارے لئے ایک بہشت ہے کہ ہدایت کی راہ میں اس کے پھول ہیں۵؎۔ پہلوں کا پانی مکدر ہوگیا اور ہمارا پانی آخیر زمانہ تک مکدر نہیں ہوگا۔ ہم نے دیکھ لیا اور تم اپنے راویوں کا ذکر کرتے ہو۔ کیا قصے دیکھنے کے مقابل پر کچھ چیز۶؎ ہیں؟ (یاد رکھو) مجھ میں اور
۱؎ باوجودیکہ وجہ رنج معلوم ہے یعنی تو ہین حسینؓ مگر پھر بھی پوچھ رہا ہے۔ اس کو کہتے ہیں تجاہل عارفانہ۔
۲؎ اور ہمارا جرم صرف محبت حسینؓ۔ آہ!
۳؎ کیا قرآن وحدیث اور تاریخ اسلامیہ عمارت ظنون ہے۔
۴؎ یعنی بالفاظ مرزاقادیانی امام حسینؓ کا نہ ہی یہ مقام ہے اور نہ ہی خدا ان کی تعریف وعزت کرتا ہے۔ نعوذ باﷲ!
۵؎ یعنی وہ خانہ ساز قادیان کا قومی بہشت مراد ہے کہ جس پر اہل ہنود آج کل مسلط ہیں۔
۶؎ یعنی شان حسینؓ میں قرآن وحدیث اور تاریخ اسلامیہ کی روایات میری وحی کے مقابلہ میں کچھ چیز نہیں۔