جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘ (آنجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
۳… ’’مسیح (علیہ السلام) کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤپیو نہ زاہد نہ عابد نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ص۲۳،۲۴)
۴… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۶، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
۵… ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بد نتیجہ ہے۔‘‘ (ست بچن حاشیہ ص۱۷۲، خزائن ج۱۰ ص۲۹۷)
معلوم یہ ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی نے بھی خدائی کا دعویٰ کسی نشے ہی کی بناء پر کیا تھا۔ چنانچہ خود اپنے متعلق یوں لکھتے ہیں۔
۶… ’’ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کے لئے کوئی مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے۔ میں نے جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی۔ اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘ (نسیم دعوت ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۴،۴۳۵)
۴… حضرت ابوبکرؓ وحضرت عمرؓ کی توہین: ’’ابوبکر وعمر کیا تھے وہ حضرت مرزاقادیانی کی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے لائق بھی نہ تھے۔‘‘ (المہدی نمبر۲،۳، ص۵۷)
۵… حضرت علیؓ کی توہین: ’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو۔ اب نئی خلافت لو اور ایک زند علی (مرزاقادیانی) تم میں موجود ہے۔ اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی (حضرت علیؓ) کی تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۱۳۱)
۶… حضرت فاطمہؓ کی توہین: ’’حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۹، خزائن ج۱۸ ص۲۱۳)
۷… حضرت حسینؓ کی توہین:
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است درگریبانم