ایک کو بڑھانے میں کوئی خوبی نہیں
۱۹… ’’یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے۱؎ اور بڑے سے بڑا درجہ پا سکتا ہے۔ حتیٰ کہ محمد رسول اﷲﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ اگر روحانی ترقی کی تمام راہیں ہم پر بند ہیں تو اسلام کا کچھ بھی فائدہ نہیں ہے اور پھر اس میں کوئی خوبی بھی نہیں کہ ایک کو بڑھادیا جائے اور دوسروں کو بڑھنے نہ دیا جائے۔‘‘ (مندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ء ص۵)
نوٹ: عبارت اردو ہے اور مفہوم بالکل واضح ہے۔ مرزامحمود قادیانی کا یہ تحدیانہ دعویٰ قابل غور ہے کہ یہ بالکل صحیح بات ہے۔ یعنی اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر شخص فخرالانبیاء سے بڑھ سکتا ہے اور یہ کوئی خوبی نہیں کہ ایک کو بڑھادیا جائے اور دوسروں کو بڑھنے نہ دیا جائے۔ اس کذاب ابن کذاب اور بدباطن وروسیاہ کی ایک سے مراد فی الحقیقت سراج الانبیائ۲؎، سید العالمین۳؎، قائد المرسلین۴؎، سید ولد آدم۵؎، محمد عربیﷺ ہیں۔ جن کی مدح وثنا کا خود خالق اکبر، مداح وثنا خوان ہے۔ مثلاً دیکھو سورہ بقر معہ تفسیر شرح شفا جلد اوّل، سورہ حجرات، سورہ بلد، سورہ زخرف، سورہ حجر، جس سے شان محمدیت کا مقام ارفع ثابت ہوتا ہے۔ سچ ہے ؎
شہ لولاک کے قدموں کو چوما اس بلندی نے
نہیں ہے عقل کل کو بھی مجال پر زنی جس جا
لہٰذا قرآن وحدیث کی مقدس روشنی میں تمام امت محمدیہ کا یہی عقیدہ وایمان ہے کہ ؎
رخ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ ہماری بزم خیال میں نہ دکان آئینہ ساز میں
۱؎ یاد رہے کہ لفظ ہر حصر تام کے لئے آتا ہے۔ یعنی کوئی تخصیص نہیں کسے باشد۔ سید الانبیاء سے بڑھ سکتا ہے۔ نعوذ باﷲ!
۲؎ سورہ احزاب۔
۳؎ بیہقی فی فضائل الصحابہؓ۔
۴؎ مشکوٰۃ فی فضائل سید المرسلینؐ۔
۵؎ ترمذی ج۲۔