’’کما قال رسول اﷲﷺ یا ایہا الناس ان ربکم واحد ونبیکم واحد لا نبی بعدی (کنزالعمال)‘‘ {یعنی اے میری امت کے لوگو تمہارا خدا ایک ہے۔ اسی طرح تمہارا نبیؐ بھی ایک ہی ہے۔ میرے بعد اور کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔}
آفتاب مدینہ
۶…
وہ آفتاب چمکتا تھا جو مدینے میں
ہے جلوہ ریز وہ اب قادیاں کے سینے میں
(اخبار فاروق قادیان ج۲۵ نمبر۱۵، مورخہ ۲۱؍اپریل ۱۹۴۰ئ)
خدا نے اسے محمد رسول اﷲ فرمایا ہے
۷… ’’ہمارا عقیدہ ہے کہ دوبارہ حضرت محمد رسول اﷲ ہی آئے ہیں۔ اگر محمد رسول اﷲ پہلے نبی تھے تو اس بعثت میں بھی نبی ہیں۔ اگر محمد رسول اﷲ کے انکار سے پہلے انسان کافر ہوجاتا تھا تو اب بھی آپ کے انکار سے انسان ضرور ضرور کافر ہو جائے گا۔ ہم (احمدیوں) نے مرزاقادیانی کو بحیثیت مرزاقادیانی نہیں مانا۔ بلکہ اس لئے کہ خدا نے اسے محمد رسول اﷲ فرمایا ہے۔ ہم پر اﷲ کا بڑا فضل ہے۔ کیونکہ ہم اگر ساری جائیدادیں سارے اموال اور جانیں قربان کر دیتے تو بھی صحابہ کرام میں شامل نہ ہوسکتے۔ یہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ غوث، قطب، ولی، جتنے بزرگ امت محمدیہ میں گذرے ہیں۔ ان کا ایمان صحابی کے ایمان کے برابر نہیں ہوسکتا اور اس شرف کو نہیں پاسکتے۔ جو صحابہ عظام نے پایا۱؎۔ کیونکہ انہوں نے محمد رسول اﷲ کا چہرہ دیکھا۔ مگر اﷲ نے ہمیں محمد رسول اﷲ کا چہرہ مبارک دکھا کر اس کی صحبت سے مستفاد کر کے صحابہ کرام کے گروہ میں شامل کر دیا۔‘‘ (تقریر مفتی اعظم قادیانی جماعت مولوی سرور شاہ، مندرجہ الفضل قادیانی مورخہ ۲۷؍دسمبر ۱۹۱۴ئ، ص۷) ۱؎ فی الواقع مسلمانوں کا یہی عقیدہ ہے۔ خداوند عالم اہل اسلام کو اس مقدس ومبارک عقیدہ پر قائم وثابت قدم رکھے اور دور حاضرہ کے بناسپتی پیغمبروں اور الحاد پسند صحابیوں سے محفوظ رکھے۔ آمین!