اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا۱؎۔ پس جب بروزی رنگ میں مسیح موعود (مرزاقادیانی) خود محمد رسول اﷲ ہی ہیں جو دوبارہ دنیا میں تشریف لائے تو ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر محمد رسول اﷲ کی جگہ کوئی اور آتا۔ پھر یہ سوال اٹھ سکتا تھا۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۰۱)
نوٹ: آپ نے دیکھا کہ کن غیر مبہم اور الم نشرح الفاظ میں قادیانی امت کا صاف صاف اقرار واعتراف اور دعویٰ ہے کہ مرزاقادیانی خود محمد رسول اﷲ ہی ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے جدید کلمہ کے لئے الفاظ جدید کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ ہاں البتہ اگر مرزاقادیانی خود محمد رسول اﷲ نہ ہوتے تو پھر کلمہ کے لئے الفاظ جدید کا سوال پیدا ہوسکتا تھا۔ پس قادیانی امت کے اس عقیدہ باطلہ سے روزروشن کی طرح ثابت ہوگیا کہ قادیانی امت جب کلمہ پڑھتی ہے تو اس کے تصور وخیال اور ذہن میں محمد رسول اﷲ سے مراد یقینا قادیانی محمد یعنی مرزاآنجہانی ہی ہوتا ہے اور لیکن جب امت محمدیہ کلمہ طیبہ پڑھتی ہے تو اس کے تصور ایمانی اور یقین وجدان میں لاریب اسم محمد سے مراد صرف اور صرف بلاشرکت غیرے خاتم الانبیاء حضرت محمد عربی علیہ السلام ہی کی ذات مقدس متصورہ موجود ہوتی ہے۔ اس لئے کہ کلمہ طیبہ میں اسم محمد سے مراد صرف محمد عربی ہی کی ذات مخصوص مراد ہے اور آیت محمد رسول اﷲ میں خداوند عالم کی بھی یہی مراد ہے۔ پس قادیانی کذاب اور اس کی مرتد امت کا یہ تحکمانہ عقیدہ ودعویٰ سراسر لچر اور باطل ہے اور ؎باطل دوئی پسند ہے حق لاشریک ہے
شرکت میانہ حق وباطل نہ کر قبول
واضح رہے کہ قانون خداوندی اور آئین نبویؐ کے ماتحت جمیع اہل اسلام کا بالاتفاق یہی عقیدہ وایمان ہے کہ جس طرح خداوند قدوس عزاسمہ، وجل مجدہ، اپنی الوہیت وربوبیت اور معبودیت میں وحدہ لاشریک ہیں۔ اس طرح محمد مکی ومدنی علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی نبوت ورسالت اور محمدیت میں تاقیامت وحدہ لاشریک ہیں۔ پس جس طرح شرک فی التوحید ناقابل معافی جرم ہے۔ اسی طرح شرک فی النبوت بھی ناقابل معافی جرم ہے۔
۱؎ اﷲتعالیٰ کا ایسا کوئی وعدہ نہیں ہے۔ ابن کذاب کا اﷲ تعالیٰ پر یہ سراسر افتراء ہے۔