اس کا ذکر ہی چھوڑو
۱۵…
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(درثمین ص۵۳)
’’یہ باتیں شاعرانہ نہیں۔ بلکہ واقعی ہیں اور اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح بن مریم سے بڑھ کر میرے ساتھ نہ ہو تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
نوٹ: فحاش زمانہ مرزاقادیانی نے جس یہودیانہ سیرت وکردار کا ثبوت دیتے ہوئے نبی اﷲ ’’وجیہاً فی الدنیا والاخرۃ‘‘ حضرت مسیح علیہ السلام پر دلخراش اور سوقیانہ حملے کئے ہیں۔ ان کا مندرجہ بالا عبارات میں قدرے نمونہ پیش کیا گیا ہے۔ چنانچہ آپ نے دیکھا کہ کس ابلیسانہ جسارت سے حضرت مسیح علیہ السلام کو نعوذ باﷲ سخت زبان، بدلسان، دشنام طراز، شراب نوش، فریبی، مکار، زنا زادہ، دروغ گو اور عیاش وبدچلن قرار دیا ہے۔ صد حیف ؎
تیر برمعصوم میبارد خبیث بدگہر
آسماں رامی سنرد گرسنگ بارد بر زمین یاد رہے کہ یہ فحش مغلظات اور سراپا توہین آمیز عبارتیں ایسی ہیں کہ جن کی کوئی دجل وفریب سے باطل سے باطل تاویل وتوجیہہ بھی نہیں ہوسکتی۔ چونکہ ان میں قادیانی کذاب نے خود اپنا مذہب وعقیدہ بیان کیا ہے۔ جیسا کہ لکھا ہے کہ: ’’میرے نزدیک مسیح شراب سے پرہیز رکھنے والا نہیں تھا اور نیز یہ کہ اسی وجہ سے خدا نے مسیح کا نام حصور نہیں رکھا۔ کیونکہ خدا کو ایسے قصے اس نام رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ یعنی بقول مرزاقادیانی حضرت مسیح عند اﷲ بھی نعوذ باﷲ ایسے ہی تھے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ حالانکہ خداوند قدوس نے قرآن مقدس میں جابجا حضرت مسیح علیہ السلام کی تقدیس وتطہیر اور علوشان کو بیان فرمایا ہے اور آپ کے بیشمار ایسے معجزات کا تذکرہ فرمایا ہے کہ جن کے اندر یہود نا مسعود اور قادیانی مردود کے جملہ لچر اور انسانیت سوز اعتراضات والزامات کا کافی وشافی اور مسکت جواب موجود ہے۔ باقی رہا نام حصور، تو کیا نعوذ باﷲ وہ تمام انبیاء علیہم السلام بھی بقول شما ایسے ہی تھے کہ جن کا نام خدا نے حصور نہیں رکھا۔ شرم! شرم! شرم… اصل میں حضرت مسیح علیہ السلام کی یہ توہین وتنقیص کا تمام دجالی ڈرامہ، محض