۶… ’’خدا نے میرا نام ابراہیم رکھا ہے۔ جیسا کہ فرمایا: ’’سلام علیٰ ابراہیم صافیناہ ونجیناہ من الغم واتخذوا من مقام ابراہیم مصلّٰی‘‘ یعنی سلام ہے ابراہیم پر یعنی اس عاجز پر۔ ہم نے اس سے خالص دوستی کی اور ہر ایک غم سے اس کو نجات دے دی اور تم جو پیروی کرتے ہو تم اپنی نماز گاہ ابراہیم کے قدموں کی جگہ بناؤ۔ یعنی کامل پیروی کرو۔ تانجات پاؤ۔ یہ قرآن مجید کی آیت ہے اور اس مقام میں اس کے یہ معنی ہیں کہ یہ ابراہیم جو بھیجا گیا تم اپنی عبادتوں اور عقیدوں کو اس طرز پر بجا لاؤ۱؎اور ہر ایک امر میں اس نمونہ پر اپنے تئیں بناؤ۔ یہ آیت اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب امت محمدیہ میں بہت فرقے ہو جائیں گے تب آخر زمانہ میں ایک ابراہیم پیدا۲؎ ہوگا اور ان سب فرقوں میں وہ فرقہ نجات پائے گا کہ اس ابراہیم کا پیرو ہوگا۔‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۳۵۵)
نوٹ:یاد رہے کہ یہ چند آیات جو قرآن مجید کے مختلف مقامات پر واقع ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان حنیف میں نازل ہوئی ہیں۔ مگر قادیانی محرف کی گستاخانہ جسارت دیکھئے جو یہودیانہ سنت کے ماتحت لفظی، معنوی تحریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ان آیات کا نزول مجھ پر ہوا ہے اور میں ابراہیم ہوں۔ افسوس کہ تمام عمر تو نمرود ان برطانیہ کی مدح سرائی، اطاعت شعاری، کاسہ لیسی اور کفش برداری میں تمام ہوئی اور اس پر تحدی یہ کہ میں ابراہیم ہوں۔ اب وہی فرقہ نجات پائے گا جو میرا پیرو ہوگا۔ جل جلالہ ؎
بادہ عصیاں سے دامن تربتر ہے شیخ کا
پھر بھی دعویٰ ہے کہ اصلاح دو عالم ہم سے ہے
نباض فطرت، ترجمان حقیقت علامہ علیہ الرحمتہ نے لاریب اسی قسم کے صداقت پوش وایمان فروش خناس کی ترجمانی کرتے ہوئے بطور حکایت یہ فرمایا تھا ؎
پسر را گفت پیرے خرقہ بازے
ترا ایں نکتہ باید حرز جاں کرد
۱؎ یعنی اس خانہ ساز قادیانی ابراہیم کے عقائد باطلہ اختیار کر لو اور مرتد ہو جاؤ۔ نعوذ باﷲ منہا!
۲؎ آخر زمانہ میں کسی ایسے جعلی ابراہیم پیدا ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ کذاب قادیان کا یہ سراسر افتراء علی القرآن ہے۔