میری وحی مثل قرآن ہے
۲… ’’جو وحی ونبوت کا جام ہر نبی کو ملا وہ جام مجھے بھی ملا ہے۔ بخدا میں اپنی وحی کو مثل قرآن منزہ اور کلام مجید سمجھتا ہوں۔ اگرچہ لاکھوں انبیاء ہوئے ہیں۔ لیکن میں عرفان میں کسی سے کم نہیں ہوں۔ جو یقین عیسیٰ کو انجیل پر۔ موسیٰ کو تورات پر۔ آنحضرتﷺ کو قرآن پر تھا۔ وہی یقین مجھے اپنی وحی پر ہے جو کوئی اس کو جھوٹ کہے وہ لعین ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
ہمارا دعویٰ
۳… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘
(اخبار بدر مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات احمدیہ ج۱۰ ص۱۲۷)
تخت گاہ رسول
۴… ’’خداتعالیٰ قادیان کو طاعون کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)
سچا خدا
۵… ’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
نوٹ:اب دیکھو کہ ان مندرجہ بالا حوالہ جات خمسہ میں کس طرح مرزاقادیانی نے توہین انبیائ، وحی شیطان کو مثل قرآن، دعویٰ نبوت ورسالت پر دجل آمیز تحدی، سرزمین الحاد خیز قادیان کو تخت گاہ رسول قرار دیا ہے۔ پھر خدا کے سچا ہونے کا معیار بھی کیا خوب پیش کیاہے۔ سچ ہے ؎
شرم وحیا قصۂ پارینہ بنے ہیں
اشرار واباطل نے عجب جال بنے ہیں
جد انبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کی توہین
میں ابراہیم ہوں۔ اب میری پیروی ہی میں نجات ہے۔