خداوندان حکومت یہ امر واقع ہے کہ قادیانی امت کی روزروشن میں ایمان ربا واسلام کش تخریبی سرگرمیاں اور آقائے دوجہاںﷺ کی نبوت صادقہ کے مقابلہ میں نبوت باطلہ کی شورش ویورش دیکھ کر ملت اسلامیہ کا پیمانہ صبر اور ساغر ضبط ایک مواج سمندر کی طرح چھلک رہا ہے اور ملت نہایت بے تابی سے اپنی اسلامی حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے۔ چونکہ مسلمان خاتم الانبیاء کی نبوت ورسالت کی توہین وتنقیص سرمو بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ مسلمان کا یہ ایمان ہے ؎
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثربؐ کی عزت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایمان ہو نہیں سکتا
لیکن آئین وقانون کی باطل پروری اور ارتداد نوازی ملاحظہ ہو کہ ملت اسلامیہ جب محض ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تحفظ کی خاطر جذبۂ عقیدت کے ماتحت قادیانی مرتدین کے جارحانہ اقدام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی ہے۔ یا ان باغیان نبوت کی ریشہ دوانیوں کی روک تھام کے لئے کوئی مدافعانہ قدم اٹھاتی ہے تو عذرات لنگ کی آڑ لے کر ملت پر ستم آفرین اور سنگین سختیاں روا رکھی جاتی ہیں اور نبوت باطلہ جو دراصل فتنہ وفساد اور غدروبغاوت کا منبع وسرچشمہ ہے۔ اس کی صحیفہ آسمانی کی طرح پاسبانی وحفاظت کی جاتی ہے۔ اس کو کہتے ہیں۔ خون انصاف ؎
میری نگاہ شوق پر اس درجہ سختیاں
ان کی نگاہ شوخ پر کچھ بھی سزا نہیں
اے ارباب اقتدار! خداوند عالم آپ کو فراست صدیقیہؓ اور شجاعت حیدریہؓ عطا کرے تاکہ آپ قادیانی فتنہ کے نقوش باطلہ کو جلد تر مٹا سکیں۔ چونکہ جہاں آپ امور سلطنت کے ناظم ہیں۔ وہاں آپ کو ناظم دین ہونا بھی ضروری ہے۔ حصول پاکستان کا مقصد وحید لاریب، دین محمد اور ناموس احمد کا تحفظ تھا اور بخدا آج اسی تحفظ ہی میں قیادت عظمیٰ، جوہر لیاقت، حیات سرمدی اور نجات دائمی مضمر ہے۔ پس آپ کو آج شبیرؓ وصدیقؓ کے نقش قدم پر گامزن ہوکر رگ باطل کے لئے نشتر صداقت اور شہاب ثاقب ہونا چاہئے۔ بخدا اگر آپ دل وجان سے آقائے دو جہاں سرور کون ومکاںؐ، خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰﷺ کے وفادار غلام بن جائیں تو حکومت دنیا چیز ہی کیا ہے۔ غلام محمد سے تو قسام ازل کا یہ عہد وپیماں ہے ؎
کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں