حضرات! یہ کوئی افسانہ سرائی نہیں۔ بلکہ آئینہ حقیقت ہے کہ قادیانی تحریک سولہ آنے پر خطر سیاسی اور پولیٹکل تحریک ہے۔ اجرائے نبوت، وفات مسیح، صداقت مرزا وغیرہ پر اہل اسلام سے چھیڑ چھاڑ اور مناظرہ بازی محض ایک ڈھونگ اور قادیانی امت کی دجالیت ہے۔ مقصود دراصل دجاجلہ سابقہ کی طرح لباس مذہب میں سیاسی تفوق اور ریاست سازی کی ہوس جوش زن ہے اور یہ الحاد آمیز مسائل محض اس لئے گھڑے گئے تاکہ اہل اسلام حصول مقصد تک ان دجل نما مسائل میں الجھے رہیں۔ بقول شخصے ؎
جی چاہتا ہے چھیڑ کے ہوں ان سے ہم کلام
کچھ تو لگے گی دیر سوال و جواب میں
ارباب حکومت بگوش ہوش سن لیں کہ قادیانی امت کے ان باغیانہ عزائم کی وجہ سے ملت اسلامیہ کے قلوب میں غیرمعمولی تشویش واضطراب ہے۔ لہٰذا حکومت اسلامیہ پاکستان کا ملکی وملی فرض ہے کہ وہ اس ارتدادی فتنہ کو قیامت بننے سے پیشتر ہی قوت حاکمہ کے ذریعہ ختم کر دے۔ ورنہ مسامحت اور چشم پوشی کی صورت میں اس کے اثرات ونتائج ملک وملت کے لئے یقینا خطرناک ثابت ہوںگے ؎
سر فتنہ باید گرفتن بہ میل
چوں پرشد نشاید گزشتن بہ پیل
آہ! کس قدر تعجب انگیز اور صداقت سوز ہے یہ الم نما حادثہ، کہ آج سلطنت اسلامیہ میں باغیان ختم نبوت اور غداران ملک وملت بڑے بڑے جلیل وممتاز کلیدی عہدہ جات پر نہ صرف براجمان ہی ہیں۔ بلکہ سرکاری اثر ورعب کی آڑ میں نبوت باطلہ کی نشرواشاعت اور تبلیغ ارتداد بھی ساتھ کر رہے ہیں۔ افسوس ؎
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن
حالانکہ ملت بیضا کی تاریخ مقدس اس امر پر شاہد ہے کہ کسی مملکت اسلامیہ میں کوئی مدعی کذاب اپنی نبوت کاذبہ کو فروغ نہیں دے سکا۔ مگر آج ؎
ایں رسم وراہ تازہ حرمان عہد ماست
عنقا بہ روزگار کسے نامہ بر نہ بود