غرض یہ ہے کہ تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ قرآن کریم خدا کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔ یعنی وہ کلام میرے منہ سے نکلا ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۶۱، خزائن ج۱۵ ص۲۶۷)
ب… ’’رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا۔ اس نشان کا مدعا یہ ہے کہ قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
۳… ’’اشتہار دہم جولائی ۱۸۸۷ء کی پیش گوئی کا انتظار کریں۔ جس کے ساتھ یہ بھی الہام ہے اور تجھ سے پوچھتے ہیں کیا یہ بات سچ ہے؟ کہ ہاں مجھے اپنے رب کی قسم ہے کہ یہ سچ ہے اور تم اس بات کو وقوع میں آنے سے روک نہیں سکتے۔ ہم نے خود اس سے تیرا عقد باندھ دیا ہے۔ میری باتوں کو کوئی بدلا نہیں سکتا اور نشان دیکھ کر منہ پھیر لیں گے اور کہیں گے کہ یہ کوئی پکا فریب ہے۔ یا پکا جادو ہے۔ ۲۸۔ ۲۷۔ ۱۴؍ ۲۔ ۲۷۔ ۲۔ ۲۶۔ ۲۔ ۲۸۔ ۱۔ ۲۳۔ ۱۵۔ ۱۱۔ ۱۔ ۲۔ ۲۷۔ ۱۴۔ ۱۰۔ ۱۔ ۲۱۔ ۲۱۔ ۴۷۔ ۱۶۔ ۱۱۔ ۳۴۔ ۱۴۔ ۱۱۔ ۱۷۔ ۱۔ ۵۔ ۳۴۔ ۲۳۔ ۳۴۔ ۱۱۔ ۱۴۔ ۷۔ ۲۳۔ ۱۴۔ ۱۔ ۱۔ ۱۴۔ ۵۔ ۲۸۔ ۷۔ ۳۴۔ ۱۔ ۷۔ ۳۴۔ ۱۱۔ ۱۶۔ ۱۔ ۱۴۔ ۷۔ ۱۔ ۱۔ ۷۔ ۵۔ ۱۴۔ ۱۴۔ ۲۔ ۲۸۔ ۱۔ ۷۔ والسلام علیٰ من فہم اسرارنا واتبع الہدیٰ الناصح المشفق۔‘‘
(خاکسار، غلام احمد۔ مورخہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۰۱) ۴… ’’اور یاجوج ماجوج کی نسبت تو فیصلہ ہوچکا ہے جو یہ دنیا کی دو بلند اقبال قومیں ہیں۔ جن میں سے ایک انگریز اور دوسرے روس۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۵۰۲، خزائن ج۳ ص۳۶۹)
یہاں تو انگریز کو یاجوج ماجوج قرار دیا۔ پھر کہتا ہے۔ چونکہ ان دونوں قوموں سے (یاجوج ماجوج سے) مراد انگریز اور روس ہیں۔ اس لئے ’’ہر ایک سعادت مند مسلمانوں کو دعا کرنی چاہئے کہ اس وقت انگریزوں کی فتح ہو۔ کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سرپر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اور سخت نادان اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۵۰۸،۵۰۹، خزائن ج۳ ص۳۷۳)
صرف اتنا نہیں بلکہ اور کہتا ہے۔ ’’سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں۔ یہ ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت کی کہ جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
اور کہتا ہے۔ ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ