موت کے گھاٹ اترنا پڑے۔ جس کا حاصل دنیا میں ذلت اور آخرت میں ہمیشہ کے لئے جہنم ہی کو اپنا ٹھکانہ بنانا ہے۔
دنیا میں ہزاروں واقعات ایسے ہیں کہ ایک شخص بھیس تو بھلا مانس کا لئے ہوئے ہے۔ لیکن باطن میں ایسا زہر رکھتا ہے کہ جس کو پیتے ہی آدمی جان سے ہلاک ہو جاتا ہے۔
اب اس زہر باطن سے بچنے کے لئے چارہ کار اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ اس کی رفتار وگفتار، اعمال وافعال، اخلاق وعبادات، معاملات ومعاشرات سب کچھ اچھی طرح دیکھے اور پرکھے۔ کیونکہ یہ چیزیں باطن کی غمازی کرتی ہیں۔ پس اسی طریقہ سے اس کے ظاہر وباطن کا نقشہ بخوبی سامنے آجاتا ہے اور اس کے ساتھ اعتقاد یا احتراز کا جو بھی معاملہ مناسب حال ہو اختیار کرنے میں سہولت پیدا ہوتی ہے۔ کبھی اس نے اچھی بات بھی کی ہو یا کوئی اچھا کام بھی کیا ہو۔ تو اس کا دیکھنا ہر گز کافی نہیں۔ جھوٹا آدمی بھی کبھی سچ اور سچا آدمی کبھی جھوٹ بولتا ہے۔ ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ اس زمانہ میں ہزاروں آدمی طالب ہدایت بھی بن کر قادیانیت کے جال میں پھنس رہے ہیں۔ بعید نہیں کہ ان کو اس مذہب کے پیشوا غلام احمد قادیانی کی وہ باتیں پہنچی ہوں جو بظاہر بڑی خوشنما اور دل لبھانے والی ہیں اور وہ لوگ اس کی ان باتوں سے قطعاً غافل اور بے خبر ہیں۔ جو اس کو اور اس کے متبعین کو دائرہ اسلام سے نکال کر کفر کی حدود میں داخل کر دیتی ہیں۔ لہٰذا ہم پر ضروری ہے کہ لوگوں کو اس کے اس دوسرے پہلو سے بھی خبردار کریں۔ تاکہ بمصداق آیہ کریمہ ’’سیذکرمن یخشی‘‘ جو شخص اﷲتعالیٰ سے ڈرتا ہو وہ توبہ کر کے حق کی طرف رجوع کر سکے۔
ہم یہاں پر بطور ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ صرف چند موٹی موٹی باتیں پیش کرتے ہیں تاکہ دوسری باتوں کو ان پر قیاس کرنا آسان ہو۔ جن کو تفصیل دیکھنا ہو وہ پروفیسر محمد الیاس برنیؒ کی کتاب ’’قادیانی مذہب‘‘ مطبوع حیدرآباد دکن کا مطالعہ کریں۔
جو اقتباسات ہم یہاں پیش کر رہے ہیں کچھ تو ایسے ہیں جو براہ راست قادیانی مذہب کی کتابوں سے لئے گئے ہیں۔ تو ہم حوالہ میں براہ راست ان کو مع صفحات ذکر کریں گے اور جو کچھ دوسرے کی کتابوں سے لئے گئے۔ ان میں ہم اس دوسری کتابوں کا حوالہ بھی مع قید صفحات لکھ دین گے۔ تاکہ تحقیق کرنے والے کے لئے آسانی ہو۔ جناب پروفیسر محمد الیاس برنی کی کتاب مذکور سے جو چیزیں لی گئیں۔ اس پر ہم صرف لفظ برنی مع قید صفحات لکھیں گے اور لفظ نوٹ کے ماتحت جو کچھ ہے وہ احقر کی طرف سے ہے۔ ’’واﷲ الموفق والمعین‘‘
فقط: محمد اسحاق غفرلہ!