احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
رہتے تو البتہ نبی ہوتے۔ کے یہ معنی ہوتے کہ آپ کے بعد سچے نبی آئیںگے جو کہ حضرت انسؓ کے بیان کردہ معنی ’’ولو بقی لکان نبیاً لکن لم یبق لان نبیکم واٰخر الانبیائ‘‘ اور اگر ابراہیم باقی رہتے تو نبی ہوتے۔ لیکن اس لئے باقی نہ رے کہ تمام نبی آخری نبی ہیں کے قطعاً مخالف ہے تو ملا علی قاری بلا قید تشریعی آپ کے بعد مدعی نبوت کو کافر قرار نہ دیتے۔ جیسا کہ علامہ موصوف شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں کہ: ’’دعویٰ النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲)‘‘ {اور نبوت کا دعویٰ ہمارے نبیﷺ کے بعد بالاجماع کفر ہے۔} نیز علامہ موصوف شرح شمائل میں مہر نبوت کو نبوت کی طرف اضافت فرماکر بیت نبوت میں کسی آنے والے نبی کا داخلہ ممنوع نہ قرار دیتے۔ جیسا کہ شرح شمائل میں ہے۔ ’’واضافۃ الیٰ النبوۃ لانہ ختم بہ بیت النبوۃ حتیٰ لا یدخل بعدہ احد‘‘ {مہر نبوت کی اضافت نبوت کی طرف اس لئے ہے کہ اس کے ذریعے سے محل نبوت پر مہر لگ چکی ہے۔} یہاں تک کہ اس کے بعد کوئی اس میں داخل نہ ہوگا۔ نیز آیۃ قرآنیہ ’’لوکان فیہما الہۃ الا اﷲ لفسدتا‘‘ {اگر زمین وآسمان میں اﷲ کے سوا اور معبود ہوتے تو البتہ زمین وآسمان برباد ہو جاتے۔} کے بھی یہی معنی ہوںگے کہ خدا کے سوا اور معبود بھی ہوسکتے ہیں۔ نیز ’’لوکان للرحمن ولداً فانا اوّل العابدین‘‘ {اگر خدا کے لئے بیٹا ہوتا تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرتا۔} کے بھی یہی معنی ہوںگے کہ خدا کے بیٹے ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ یہ قطعاً باطل ہے۔ اسی طرح مذکورہ بالا روایۃ ابن ماجہ کے یہ معنی لینا کہ آپ کے بعد نبی ہوسکتے ہیں۔ بھی باطل ہے۔ ورنہ خدا کا شریک اور خدا کا بیٹا ماننا پڑے گا۔ جو قطعاً باطل ہے۔ علامہ موصوف کی ان تصریحات نے محل نبوت پر مہر لگا کر مرزاقادیانی کی ایجاد کردہ نبوت تشریعی اور غیر تشریعی دونوں کا خاتمہ فرمادیا ہے۔ (نبوت تشریعی اور غیر تشریعی کے بیان کردہ معنی غلط ہیں) نیز شیخ اکبر محی الدین ابن العربیؒ کے نزدیک مرزاقادیانی کے بیان کردہ معنی نبوت کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کے سوا اگر کسی غیر تشریعی نبی کا آنا ثابت ہوتا تو اپنی کتاب (فتوحات مکیہ ج۳ ص۵۱) پر مندرجہ ذیل تصریح فرماکر مرزاقادیانی اور ان کے اذناب وانیاب کی امیدوں پر ہمیشہ کے لئے پانی نہ پھیر جاتے۔ جیسا کہ ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’فما بقی للاولیاء الیوم بعد ارتفاع النبوۃ الا التعریفات وانسدت ابواب الاوامر والنواھی فمن ادعا مما بعد محمدﷺ فھو مدعی شریعۃ اوجابہا اﷲ سواء وانفق بہا شرعنا اوخالف‘‘ یعنی آج اولیاء کے لئے نبوت اٹھ جانے کے بعد بجز تعریفات کچھ باقی نہیں رہا اور