احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
صرف آنحضرتﷺ پر ایمان لانے کو اور آپ کی اتباع کرنے کو نجات کے لئے کافی قرار دیا۔ کہیں یہ نہ فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے بعد بھی اور انبیاء آئیںگے۔ ان پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ قرآن تو قرآن، احادیث میں بھی کہیں یہ مضمون نہ فرمایا گیا۔ لہٰذا اگر نبوت ختم نہ مانی جائے تو یہ ایک بہت بڑا نقص قرآن وحدیث دونوں میں ماننا پڑے گا۔ ۲…احادیث اور قرآن میں آپ علیہ السلام کی متعین حیثیت آنحضرتﷺ کی شان قرآن کریم میں رحمتہ اللعالمین بیان کی گئی۔ لیکن اگر سلسلہ نبوت ختم نہ ہو تو معاذ اﷲ یہ صفت آپ میں باقی نہیں رہتی۔ اس لئے کہ اس صورت میں آدمی باوجود یکہ آپ پر ایمان رکھتا ہو۔ آپ کی تعلیمات پر عمل کرتا ہو۔ نجات سے محروم ہوسکتا ہے۔ بوجہ اس کے کہ اس نے ابنیائے مابعد کو نہیں مانا۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے ساری دنیا کے مسلمانوں کو اپنے نہ ماننے کے سبب سے کافر بنا ہی دیا۔ ۳…مسلمانوں کا اجماع قطعی ہے کہ رسول خداﷺ کے زمانہ سے اس وقت تک ہر زمانہ اور ہر مقام کے مسلمانوں کا اس پر اجماع رہا کہ نبوت آنحضرتﷺ پر ختم ہوچکی۔ جو شخص آپ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب، دجال ہے۔ قطعاً کافر ہے اور اس اجماع کی حکایت بھی متواتر ہے۔ جس کا جی چاہے کتب کلام وفقہ وغیرہ دیکھ لے۔ ۴…عقیدۂ ختم نبوت عقل سلیم کے عین مطابق ہے سلسلہ نبوت کے آنحضرتﷺ کے وقت تک جاری رہنے کے تین سبب ہیں۔ اوّل… آپ سے پہلے کسی نبی کی نبوت عام نہ ہوتی تھی۔ ہر نبی ایک خاص قوم اور خاص بستی کے لئے ہوتا تھا۔ لہٰذا ضرورت تھی کہ دوسری قوم اور دوسری بستی کے لئے دوسرا نبی مبعوث ہو۔ دوم… نبی کی وفات کے بعد ان کی شریعت میں تحریف ہو جاتی تھی۔ خدا نے کسی شریعت کے محفوظ رکھنے کا ذمہ نہ لیا تھا۔ لہٰذا ضرورت ہوتی تھی کہ پھر نبی بھیجا جائے اور اس کو نئی شریعت دی جائے یا شریعت سابقہ کی تحریفات کی اس کے ذریعہ سے اصلاح کی جائے۔ سوم… آپ سے پہلے کوئی نبی کامل دین لے کر نہیں آیا تھا۔ لہٰذا ضرورت تھی کہ ایک نبی کے بعد دوسرا نبی بھیجا جائے اور دوسری شریعت اترے۔ آنحضرتﷺ کو قرآن مجید میں ان تینوں امور سے مطمئن کردیا گیا۔ نبوت بھی آپ