احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۱… خدائے تعالیٰ (معاذ اﷲ) جھوٹ بولتا ہے۔ یعنی اپنی خبر کو غلط کردیتا ہے۔ اپنے نبیوں سے عذاب نازل کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اس وعدہ میں کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔ مگر وہ وعدہ ٹل جاتا ہے۔ یہ مضمون اوپر کے حوالہ جات سے ثابت ہے۔ حضرت یونس علیہ السلام بلکہ خود رسول خداﷺ کی پیشین گوئیوں کی نسبت مرزاقادیانی نے ایسا لکھا ہے۔ حالانکہ یہ عقیدہ نصوص قرآنی کے خلاف ہے۔ ’’ان اﷲ لا یخلف المیعاد‘‘ ۲… نبیوں سے وحی کے سمجھنے میں غلطی ہوجاتی ہے۔ (اوپر کے حوالہ جات دیکھو) ۳… نبیوں سے گناہ اور کبیرہ گناہ ہوتے ہیں۔ (اوپر کے حوالہ جات دیکھو) مرزاقادیانی نے حضرت مسیح اور حضرت داؤد علیہم السلام کی نسبت کیا لکھا۔ حالانکہ دین اسلام کی قطعی تعلیم ہے کہ انبیاء معصوم ہوتے ہیں۔ ۴… حضرت مسیح علیہ السلام کے بے باپ پیدا ہونے کا، ان کے معجزات کا، مرزا کو قطعاً انکار ہے۔ (اوپر کے حوالہ جات دیکھو) حالانکہ یہ نصوص قرآنیہ کے خلاف ہے۔ ۵… معراج کا انکار کیا کہ وہ ایک قسم کا کشف تھا۔ معجزۂ شق القمر کا انکار کیا کہ وہ شق نہ تھا بلکہ وہ چاند گہن تھا۔ مرزاقادیانی دراصل ایک ملحد دہریہ تھا۔ اسی قسم کی تاویلات رکیکہ کر کے تمام نبیوں کے معجزات کا اس نے انکار کیا ہے۔ جن میں سے اکثر قرآن شریف میں بصراحت مذکور ہیں۔ ۶… ملائکہ کا انکار کیا۔ آئینہ کمالات اسلام میں ہے: ’’جبرائیل آسمان پر قائم ہے۔ وہ بذات خود نازل نہیں ہوتا۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۱۲۲، خزائن ج۵ ص۱۲۲) توضیح المرام میں ہے: ’’محققین اہل اسلام ہرگز اس بات کے قائل نہیں کہ ملائک اپنے شخصی وجود کے ساتھ انسانوں کی طرح پیروں سے چل کر زمین پر اترتے ہیں اور یہ خیال بہ بداہت باطل بھی ہے۔‘‘ (توضیح مرام ص۲۹، خزائن ج۳ ص۶۶) نیز اسی کتاب میں ہے۔ ’’فرشتے اپنی اصلی مقامات سے جو ان کے لئے خدا کی طرف سے مقرر ہیں ایک ذرہ برابر بھی آگے پیچھے نہیں ہوتے۔‘‘ (توضیح مرام ص۳۲، خزائن ج۳ ص۶۷) حالانکہ قرآن شریف میں فرشتوں کا زمین پر آنا زمین سے آسمانوں پر جانا بتصریح بہت سی آیتوں میں مذکور ہے۔ شب قدر میں فرشتوں کا اترنا۔ غزوہ بدر میں فرشتوں کا مسلمانوں کی مدد کے لئے آنا، کس قدر وضاحت کے ساتھ قرآن مجید میں ہے۔ پس ان سب باتوں کا انکار کرنا فرشتوں کا انکار کرنا ہے۔ یہیں سے شب قدر کا انکار بھی ثابت ہوگیا۔ ۷… حشر جسمانی اور جنت ودوزخ کا انکار۔ مرزاقادیانی کہتا ہے کہ یہ جسم